سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(248) زراعی اراضی کی تقسیم

  • 11464
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 780

سوال

(248) زراعی اراضی کی تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاہور سے محمد اقبال خریدار ی نمبر 3094 لکھتے ہیں۔ کہ ہمارے والد فوت ہوچکے ہیں جوتھوڑی سی زرعی اراضی چھوڑ گئے تھے۔پسماندگان میں سے ہماری والدہ ہم دو بھایئوں اور دو بہنیں زندہ ہیں۔تقسیم جائیداد کیسے ہوگی۔نیز ہماری ایک بہن والد مرحو م کی زندگی میں  فوت ہوگئی تھی۔کیا اسے بھی ہمارے والد کی جائیداد سے حصہ ملے گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم کی وضاحت کے مطابق صورت مسئولہ میں بیوہ کو آٹھواں  حصہ اور باقی جائیداد بہن بھائی اس طرح  تقسیم کریں کہ بھائی کو ایک بہن سے دو گنا حصہ ملے۔سہولت کے پیش  نظر منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کے 48 حصے کرلیے جائیں ان میں سے آٹھواں یعنی چھ حصے مرحوم کی بیوہ کو ملیں گے اور باقی 42 حصوں میں سے ہر ایک بھائی کو 14'14 اور ہر ایک بہن کو 7'7 حصے دیئے جائیں۔میت 48۔ بیوہ 6 ۔لڑکا 14۔ لڑکا 14۔لڑکی7'لڑکی 7۔کسی کی وفات کے وقت جو شرعی ورثاء زندہ موجود ہوں انہیں ترکہ سے حصہ ملتا ہے۔بشرط یہ کہ وہاں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔چونکہ مرحوم کی ایک بیٹی اس کی زندگی میں فوت ہوچکی تھی۔ لہذا مرحوم کی جائیداد سے اس فوت شدہ بیٹی کو کچھ نہیں ملےگا۔ اور نہ ہی اس کی اولاد یا اس کے داماد کا ا س میں کوئی حق ہے۔جائیداد میں صرف وہ ورثاء شریک ہوتے ہیں جو مورث کی وفات کے وقت زندہ موجود ہوں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:281

تبصرے