سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) والد کی جائیداد کی منقولہ اور غیر منقولہ تقسیم

  • 11463
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1466

سوال

(247) والد کی جائیداد کی منقولہ اور غیر منقولہ تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علی اکبر بزریعہ ای میل سوال کرتے ہیں کہ ہمارے والد گرامی فوت ہوگئے ہیں۔پسماندگان میں ہم دو بھائی چار بہنیں اور ہماری والدہ ہیں۔والد کی جائیداد کی منقولہ اور غیر منقولہ کیسے تقسیم ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تجہیز وتکفین پر اٹھنے والے اخراجات قرض کی ادائیگی اور وصیت کے اجراء کے بعدباقی جائیداد اس طرح تقسیم ہوگی کہ ان کی بیوی کو ایک بٹہ آٹھ حصہ یاجائے گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:''اگر تماری اولاد سے تو بیویوں کو آٹھواں حصہ ملے گا۔''(4/النساء:12)

بیوی کو آٹھواں حصہ دینے کے بعد باقی8/7 اس طرح تقسیم ہوگی کہ ہربیٹے کو بیٹی سے دوگنا حصہ ملے  گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' کہ اللہ تعالیٰ تمہاری اولادسے کے متعلق حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔''(4/النساء:11)

سہولت کے پیش نظر کل جائیداد کے 64 حصے کرلیے جایئں۔ان میں 8/1 یعنی آٹھ حصے مرحوم کی بیوی کو پھر 14'14 حصے فی  لڑکا اور 7'7 فی لڑکی کو دیئے جائیں ۔میت(8/64)=  بیوی (8)۔بیٹا(14) بیٹا(14) بیٹی(7) ۔بیٹی(7) بیٹی (7) ۔بیٹی(7)=64

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:281

تبصرے