سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(246) متروکہ جائیداد صرف لڑکے کے نام کرنا

  • 11462
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-11
  • مشاہدات : 994

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص فوت ہوگیا اس کے ورثاء میں سے ایک بیٹا اور چھ بیٹیاں ہیں بعض رشتہ دار صرف لڑکے کو ہی اس کی وراثت کا حقداار سمجھتے ہیں۔اور متروکہ جائیداد لڑکے کے نام منتقل کرانا چاہتے ہیں کیا ایسا کرناشرعاً جائز ہے۔السائل مسعود الرحمٰن جانباز مانسہرہ ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی وارث کو محروم کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔ اگر کوئی مانع ہو تو الگ بات ہے۔ تقسیم جائیداد کاطریق کار خوداللہ تعالیٰ کا وضع کردہ ہے۔ اس میں کسی طرح بھی ترمیم یا اضافہ نہیں ہوسکتا۔وراثت سے محرومی کے اسباب قتل یا ارتداد وغیرہ ہیں جو صورت مسئولہ میں نہیں پائے جاتے۔لہذا جائیداد سے کسی کو بلاوجہ محروم نہیں کیا جاسکتا ۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

''آدمیوں کے لئے حصہ جو چھوڑا ہے۔ والدین اور رشتہ داروں نے اور عورتوں کے لئے بھی حصہ ہے۔جوچھوڑا ہے۔والدین اور رشتہ داروں نے جائیداد تھوڑی ہویا زیادہ۔''

اس آیت کے پیش نظر کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی وارث کو بلاوجہ جائیداد سے محروم کرے۔اس کی تقسیم یوں ہوگی کہ مرنے والے کی منقولہ اور غیر مقولہ جائیداد کو اصحاب الفروض(اگر ہیں) کودینے کے بعد آٹھ حصوں میں تقسیم کیاجائے دو حصے لڑکے کو اور ایک ایک حصہ چھ لڑکیوں کو دیا جائے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يوصيكُمُ اللَّـهُ فى أَولـٰدِكُم ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثلُ حَظِّ الأُنثَيَينِ...﴿١١﴾... سورةالنساء

''اللہ تعالیٰ تمھیں تمھاری اولادوں کے متعلق حکم دیتے ہیں کہ ایک لڑکے کو دو لڑکیوں کے برابر حصہ دیا جائے۔''

لہذا کسی جائز وارث کو بلاوجہ جائیداد سے محروم نہ کیاجائے۔اور حقدار کو مذکورہ تقسیم کے مطابق حصے دیئے جائیں۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:280

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ