السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتان سے امان اللہ خان دریافت کرتے ہیں کہ گندم چاول اور چنا وغیرہ کم قیمت کے موسم میں جمع کرکے سردیوں میں زیادہ قیمت پر فروخت کرناشرعاً کیسا ہے کیا یہ ذخیرہ اندوزی تو نہیں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت اسلامیہ میں ممنوع ذخیرہ اندوزی یہ ہے کہ ایسی اشیاء جو عام لوگوں کی ضروریات کے لئے ہوں انہیں اس غرض سے سٹاک کیا جائے۔کہ ان کے متعلق مصنوعی قلت پیدا کرکے بووقت ضرورت مہنگے داموں فروخت کیا جائے۔ایسا کرنا جرم ہے کیوں کہ ایثار اور ہمدردی کے جذبات کو کچلتے ہوئے لوگوں کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھایاجاتا ہے۔شریعت نے اس کو حرام قرار دیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے'' کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والا انتہائی غلط انسان ہے۔''(صحیح مسلم :کتاب البیوع)
مندرجہ زیل اشیاء ذخیرہ اندوزی کے حکم میں شامل نہیں ہیں۔
٭ جو اشیاء سٹاک نہیں ہوسکتیں مثلاً چار وغیرہ۔
٭ جو اشیاء گھریلو ضروریات کے لئے جمع کی گئی ہوں۔
٭ جو اشیاء کاروباری نقطہ نظر کے پیش نظر خریدی گئی ہوں لیکن بازار میں کھلے بھاؤ عام دستیاب ہوں البتہ اگر بازار میں ضروریات زندگی سے متعلق اشیاء دستیاب نہ ہوں اورذخیرہ اندوزی کرنے والا بھاؤ ہونے کے انتظار میں انہیں دبا کر بیٹھا رہے تو ایسا کرنا شرعاً اور قانوناً ایک سنگین جرم ہے۔
صورت مسئولہ میں گندم چاول اور چنا وغیرہ کو سٹاک کیا جاسکتاہے بشرط یہ کہ مصنوعی قلت پیدا کرنے کی نیت نہ ہو اوراگر بازار میں اشیاء بسہولت دستیاب نہ ہوں تو انہیں دبا کر نہ رکھا جائے بلکہ کھلے بازار فروخت کے لئے لانا چاہیے اگر بازار میں یہ چیزیں عام دستیاب ہیں تو ایسی چیزوں کا ذخیرہ کرنا شرعاً ناجائز نہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب