سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(230) بجلی کا بل

  • 11446
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 897

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فیصل آباد سے حافظ اکرام الٰہی سوال کرتے ہیں کہ ہمارے گھر سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر ٹیوب ویل واقع ہے ہم اس کے میٹر سے تار لاکر گھر میں بجلی  استعمال کرتے ہیں اور صرف شدہ بجلی کاکمرشل بل بھی ادا کرتے ہیں جوگھر یلو عام ریٹ سے کہیں زیادہ ہوتاہے کیا ایسا کرنا ازروئے شریعت جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ایک اصولی بات ہے کہ معاشرہ میں رائج قوانین اگر شریعت کے خلاف نہ ہوں تو ان کی پابندی ضروری ہے محکمہ و اپڈا کا یہ قانون ہے کہ ہر صارف کو بجلی استعمال کرنے کےلئے ایک الگ میٹر مہیا کیا جاتا ہے۔ جو اس محکمہ کے مفاد میں ہے۔ ایک ہی میٹر سے دوسرے صارف کو بجلی سپلائی کرنا واپڈا کے قوانین کے خلاف ہے۔کیوں کہ ایسا کرنے سے خود محکمہ کے مفادات مجروح ہوتے ہیں۔ اگر کسی اہل کار نے ا س کی اجازت دی ہے۔تو اسے قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ لہذا ٹیوب ویل کے میٹر سے ایک کلو میٹر کے  فاصلے پر تار لے کر بجلی استعمال کرنا شرعاً وقانوناً درست نہیں ہے۔کیونکہ ایسا کرنا محکمہ کے قوانین کے خلاف ہے۔ اگرچہ صارف اس کی ہرماہ مقررہ رقم ادا کرتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کے محکمہ سے اجازت لے کر گھر کے لئے الگ میٹر نصب کرایا جائے تاکہ کسی قسم کا شک وشبہ نہ رہےاسی طرح گھریلو میٹر کو کمرشل بنیادوں پر استعما ل کرنا بھی شرعاً درست نہیں ہے۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:263

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ