سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(229) خرید وفروخت میں ہیرا پھیری کرنا

  • 11445
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 880

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پنڈی گھیب سے عبد الرحیم لکھتے ہیں کہ ایک آدمی جوانی میں تجارت کرتا تھا۔زیادہ نفع کمانے کےلئے مال فروخت کرتے وقت ہیرا پھیری سے کام لیتا تھا اب وہ بوڑھا ہوچکا ہے اور اپنے اس فعل پر نادم ہے۔اس کی مغفرت کے لئے اسے کیاکرنا چاہیے؟کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مال فروخت کرتے وقت ہیرا پھیری سے کام لینا ناجائز زرائع سے مال کمانا ہے۔جس کی ممانعت قرآن مجید میں ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' اے ایمان والو! اپنے آپس کے مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ۔''(4/النساء :29)

''بالباطل'' میں دھوکہ فریب جعل سازی ملاوٹ جیسے وہ تمام کاروبار ہیں جن سے شریعت نے منع  فرمایا  ہے اسی طرح ممنوع چیزوں کا کاروبار کرنا بھی باطل میں شامل ہے ۔مثلاً بلا ضرورت فوٹو گرافی ریڈیو ٹی وی وی سی آر ویڈیو  فلمیں اور فحش کیسٹیں وغیرہ ان کا بنانا فروخت کرنا اور حرمت سب ناجائز کاروبار ہیں صورت مسئولہ میں جس طرح مال کمایا گیاہے وہ حقوق العباد ہڑپ کرنے کے ضمن میں آتا ہے۔ غنیمت ہے کہ بڑھاپے میں اس کی سنگینی کااحساس ہوا ہے اب اس کی بخشش کی صرف صورت یہی ہے کہ:

1۔ اللہ کے حضور آنسو ندامت بہاتے ہوئے توبہ کرے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کاعزم یا لجزم کرے۔

2۔کثرت سے صدقہ وخیرات کرے نیت یہ ہو کہ جن لوگوں کی حق تلفی ہوئی ہے انہیں اس کا ثواب ملے۔

3۔ اپنی بخشش کی دعا کرتے وقت جن کا حق کھایا ہے ان کے لئے دعا کرتا رہے ایسا کرنے سے شاید اللہ کے ہاں حقوق العباد کی معافی ہوجائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:262

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ