سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(227) بینک ملازم کا کھانا پینا جو بظاہر صوم و صلاۃ کا پابند ہو

  • 11443
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1061

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سعودیہ سے محمدعاصم لکھتے ہیں۔کہ ایک بینک کا ملازم بظاہر صوم وصلواۃ کاپابند ہے۔ ایسے بینک ملازم کے گھر کھانا پیناشرعاً کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہوکہ سود نہ صرف ناپسندیدہ عمل اور حرام کام ہے۔بلکہ اسلامی حکومت کے دائرہ میں سودی کاروبار ایک فوجداری جرم ہے۔اللہ تعالیٰ نے ایسا کاروبار نہ چھوڑنے والوں کے خلاف اعلان جنگ کیاہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:۔''اگرتم اس(سودی کاروبار)سے باز نہ آئےتو آگاہ رہو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارےخلاف اعلان جنگ ہے۔''(2/البقرہ:279)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کاارشاد  گرامی ہے۔۔'' کہ سود کھانے کھلانے لکھنے اور اس کی گواہی دینے والا ملعون ہے۔''(صحیح مسلم)

لہذاسودی کاروبارحرام اور اس کی ملازمت بھی ناجائز ہے۔پھر عبادت کی قبولیت کے لئے اکل حلال ایک بنیادی شرط ہے حرام کھانے سے کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی۔ لہذاجب بینک کی ملازمت ناجائز اورحرام ہے۔تو اس کی کمائی بھی حرام ہے۔ایک بندہ مومن کواختیاری حالات میں اس  کا استعمال درست نہیں بالخصوص ایک داعی اسلام کو تو اس سے پرہیز کرنا چاہیے البتہ دعوتی نقطہ نظر سے ایسے انسان کی دعوت قبول کرنے میں گنجائش ہے بشرط یہ کہ بینک ملازم کو اسکے انجام بدسے خبردار کرنے کی نیت  ہو جیسا کہ رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہودیوں کی دعوتوں کو بعض اوقات قبول کیا ہے لیکن دعوتی نقطہ سے ہٹ کر  ازخودسودخوار کے گھرکھاناجائزنہیں ہے۔اگرایسے حالات پیداہوجائیں کہ اسکے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو یا سودخوارکسی اور زرائع سے دعوت کا اہتمام کرتا ہے توامید ہے کہ اللہ کے ہاں اس قسم کی دعوت قبول کرلینے میں مواخذہ نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:261

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ