سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(218) ادھار گندم میں فی من کے لحاظ سے ریٹ زیادہ لگانا

  • 11434
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1315

سوال

(218) ادھار گندم میں فی من کے لحاظ سے ریٹ زیادہ لگانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

منڈی راجو دال سے حاجی عارف اور عزیز احمد لکھتے ہیں۔ کہ کسی نے ایک سو من گندم بحساب۔/360 روپے فی من فروخت کی ہے اور طے پایا ہے کہ اس کی قیمت دو ماہ بعد وصول کی جائے گی جبکہ مارکیٹ کا موجود ریٹ۔/335 روپے فی من ہے کیا ایسا کرنا درست ہے نیز ایک آدمی ایک سومن گندم کابھاؤ طے کئے بغیر فروخت کرتا ہے اور یہ طے کرتا ہے کہ د و ماہ بعد جو مارکیٹ کاریٹ ہوگااس کے مطابق قیمت وصول کرے گا۔کیا ایسا کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی صورت جائز ہے کیوں کہ نقد اورادھار کےبھاؤ میں فرق کرنا شرعاً جائز ہے اس کے لئے دو شرطیں ہیں:

1۔پہلے دن بھاؤ طے ہوجانا چاہیے۔

2۔اگر وقت مقررہ پر قیمت ادا نہ کرسکے تو اسے مذید مہلت کی  وجہ سے بھاؤ میں اضافہ کرنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ بیع کی دوسری صورت ناجائز ہے کیوں کہ اس میں بھاؤ طے نہیں ہوا۔خریدوفروخت کرتے وقت قیمت کا طے ہونا ضروری ہے قیمتکا مجہول ہونا آئندہ کسی لڑائی جھگڑا کا باعث ہوسکتا ہے۔لہذا شرعاً ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:243

تبصرے