سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(217) سودے پر سودا کرنا

  • 11433
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1322

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کسی دوسرے کو دو  لاکھ پاکستانی روپے دے کر پانچ ہزار ڈالر کا سودا کرلیتا ہے باقی رقم کی ا دائیگی کے لئے آٹھ دن کی مہلت طلب کرتا ہے۔اب چار دن بعد اس کے پاس ایک آدمی آتا ہے۔ اور پیش کش کرتا ہے کہ تم اپنا بیعانہ مجھ سے لے لو اور مزید پچیس ہزار روپے  نفع بھی لے لو اور مذکورہ سود سے دستبردار ہوجاؤ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے کہ کیوں کہ:

1۔کرنسی کے کاروبار میں تبادلہ   نقد بنقد ہونا چاہیے۔جبکہ مذکورہ صورت میں ایسا نہیں ہے بلکہ اس نے بقایا رقم ادا کرکے  پھر ڈالر لینے ہیں۔یہ قرض کی قرض کے ساتھ خریدوفروخت ہے جو شرعاً جائز نہیں ہے۔

2۔یہ کاروبار اس لئے ناجائز  ہے کہ ابھی مال اس کے ہاتھ میں نہیں آیا۔یعنی اس نے اس پر قبضہ نہیں کیا اور اسے آگے فروخت کردیا ہے۔جس مال پر انسان کا قبضہ نہ ہو اسے فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔حدیث میں ہے:'' اس چیز کو مت فروخت کرو جوتیرے  پاس نہیں ہے۔''(ابودائود کتاب البیوع)

لہذا پچیس ہزار  روپے نفع سے دوسرے کے حق میں دستبردار ہونا جائز  نہیں ہے بلکہ اسے چاہیے کہ نقد بنقد سودا کرکے اسے اپنے قبضے میں کرے پھر وہ آگے  فروخت کرے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:242

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ