سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(215) مال کا نمونہ دے کر ریٹ طے کرنا

  • 11431
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 953

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی کپڑا بازار میں موجود نہیں ہم کسی کارخانے کو اس کا نمونہ دے دیتے ہیں۔ اور اس سے مال فراہم کرنے کی مدت طے کرلیتے ہیں۔اورریٹ بھی طے ہوجاتا ہے۔اس مال کی فراہمی میں نقد ادائیگی پرریٹ علیحدہ اور ادھار پر علیحدہ ہوتا ہے۔اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی اصطلاح میں اسے بیع سلم کہاجاتا ہے۔ اس میں رقم پیشگی ادا کی جاتی ہے۔ جبکہ مال بعد میں فراہم کرناہوتا ہے۔اس میں بھاؤ وقت فراہمی جنس وصف اور پیمائش وغیرہ پہلے سے طے کرنا ہوگا۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:''کہ جو شخص کسی چیز کے متعلق بیع سلم یاسلف کرتا ہے اسے چاہیے کہ متعلقہ چیز کی پیمائش یا وزن اوروقت ادائیگی طےکرے۔''(صحیح بخاری :سلم 2240)

اگر مدت مال مہیا نہ کیاجائے تو تاجروں کے عرف میں اسے جرمانہ تو کیا جاسکتا ہے لیکن ریٹ وغیرہ میں کمی کرنے کا دبائو نہیں ڈالا جاسکتا۔اس میں رقم پیشگی ہی ادا کرنی پڑتی ہے۔  بصورت دیگر طرفین سے ادھار سے ہوگا جو شرعا ً درست نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:241

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ