السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ کلام صحیح ہے جو زبان زد عام ہے ؟ کہتے ہیں ،’’ کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں اگر میں انسان ہوتا تو دہی کھاتا اور کہتے ہیں ،’جب کوئی شخص قوم لوط (علیہ السلام )والا عمل کرتا ہے ،تو اللہ تعالی کو بخار چڑھ جاتا ہے ‘‘۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ جاہلوں کی خرافات ہیں ،کیا اللہ تعالی کھانے کی اور روایت کی تمنی کرسکتے ہیں ؟یہ شیطان کی باتیں ہیں حو ان کی زبانوں پر جاری کر دی گئی ہیں ،جو کچھ ظالم اور جاہل کہتے ہیں ۔اس سے تعالی بہت بلند و برتر ہے ؟ایسی باتیں کرنا اللہ تعالی کے حق میں سوءا ادب ہیں اللہ تعالی نے فرمایا ہے ،’’تہمیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی برتری کا عقیدہ نہیں رکھتے ‘‘۔نوح (13) ۔
سلف رحمہم اللہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کا ایسی چیزوں کے ساتھ ذکر کرنا مناسب نہیں کہ جن کو ذکر کرنے سے انسان شر ماتا ہو جیسے کتا ،خنزیر اور مستقذ راشیاء یہ اللہ عزوجل کی تعظیم کے خلاف ہے ۔اور جو کچھ ذکر کیا گیا ہے یہ یہودیوں کی پیروی ہے کیونکہ وہ کہتے تھے ،کہ اللہ تعالی فقیر ہے اور ہم نگر ہیں (آل عمران :181)اور یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ‘‘ المائدہ (64)ہم اس کے بیٹے اور دوست ہیں ‘‘ مائدہ (18)۔
دوسرا قول بھی غلط ہے کیونکہ اللہ کی صفات میں بخار کی صفت وارد نہیں ہوئی ہے ۔
صحیح یہ ہے کہ کہا جائے ،’’اللہ تعالی اس کام پر غیرت کرتا ہے جیسے کہ حدیث میں ہے ’’اللہ تعالی غیرت کرتے ہیں آدمی جب اللہ کے حرام کردہ کام کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے غیرت آتی ہے (مسلم )
یا یوں کہا جائے کہ اللہ تعالی اس عمل پر غضبناک ہوتے ہیں ۔
الفاظ ضحیحہ کے ہوتے ہوئے گٹھیا کلمات اور گرے پڑے اقوال کی کیا ضرورت ہے ۔
ان خبیث زبانوں کے لیے ہلاکت ہو جو بے شرمی سے یہ خرافات بکتی ہیں اور انہیں اللہ تعالی کا کوئی خوف نہیں ۔ ایک مسلمان کواس جیسےکلمات زبان پر نہیں لاتے چاہیے تا کہ اس کے لیے ملاقات والے دن اس کا غضب نہ لکھ دیا جائے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب