السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یہ حدیث کہاں تک صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ تبوک سےواپس لوٹے تو آپ نے فرمایا،’’ہم جہاد اصغرسے جہاد اکبر کی طرف لوٹے ہیں ‘،کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس روایت کو ملا علی القاری نے موضوعات کبریٰ ص:میں ذکرکیا ہے ، عسقلانی تسوید القوس میں کہتے ہیں یہ مشہور علی الالسنہ ہے اور یہ ابراہیم بن عبلتہ کی کلام ہے (الکنی للنسائی)
میں کہتا ہوں :یہ حدیث الا حیاء میں مذکور ہے اور امام عراقی نے بروایت جابر امام بیہقی کی طرف منسوب کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند میں ضعف ہے ۔
امام سیوطی کہتے ہیں کہ خطیب بغدادی نے اسے جابرسے اپنی تاریخ میں روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ نبیﷺایک غزوا سے واپس آئے تو فرمایا ،اچھی آمد ہو اور تم جہاد اصغر سے جہاد اکبر کی طرف آئے ہو ۔
صحابہ نے پوچھا ،’’ جہاد اکبرکا کیا مطلب ہے ؟ تو آپ ﷺنے فرمایا:
’’بندے کااپنی خواہش کے خلاف جہاد کرنا ‘‘
بوصری نے اس پرسکوت کیا ہے جیسے المطالب العالیہ (3؍236)میں ہے ، ظاہر یہ ہے کہ یہ حدیث مرفوعاً ثابت نہیں اگرچہ معنی کے لحاظ سے درست ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب