سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210) گاہگ کا پتہ نہ ہونا کہ وہ نقد سودا لے گا یا ادھار

  • 11412
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 911

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ گاہگ آیا اس نے ہم سے ریٹ پوچھا طے کرکے ہم سے سودا لیا ہمیں سودے بازی کرتے وقت یہ پتہ نہیں ہوتا کہ  گاہگ ادھا ر سودالے گا یانقد؟وہ کبھی نقد رقم دے جاتا ہے۔اور کبھی ادھا ر پر مال لے  جاتاہے کیا اس طرح کوئی سوداکرنے میں کوئی قباحت ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سودے بازی میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے نقد قیمت ادا کرکے چیزیں بھی خریدی ہیں۔اورادھار پر بھی اشیائے صرف لی ہیں۔چنانچہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت جابر  رضی ا للہ تعالیٰ عنہ  سے ایک اونٹ خریدا اور اس کی قیمت نقداداکردی۔(صحیح بخاری :البیوع 2718)

نیز رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک یہودی سے ادھار رقم کی ادائیگی پر کچھ بنو خریدے اور بطور اعتماد اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھ دی۔(صحیح البخاری :الاستقراض 2386)اس لئے نقد اور ادھار خرید وفروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:239

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ