سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70) کیا مردہ کفنانے والے اور دفنانے والوں کو پہچانتا ہے

  • 11407
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1060

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مرقاۃ المفاتیح:(4؍42)میں جو حدیث آئی ہے ،اور اسے احمد ،طبرانی  ابن ابی الدنیا ،مروزی  اور ابن مندہ وغیرہ نے بھی نکالا ہے کہاں تک صحیح ہے حدیث یہ ہے ،’’ابوسعید ﷜سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایاکہ میت کو جو اٹھاتا ہے ،کفن دیتا ہے اسے پہنچانتا ہے ‘‘صحیح ہے اور اس سے مراد ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولا حولا ولا قوة الاباللہ ۔

ہاں اس حدیث کو امام احمد نے مسند (3؍3)میں نکالا ہے وہ کہتے ہیں حدیث سنائی ہمیں ابوعامر نے وہ کہتے ہیں حدیث سنائی ہمیں عبداللہ بن حسن الحارثی نے وہ کہتے ہیں حدیث سنائی ہمیں سعد بن عمر بن سلیم نے وہ کہتے ہیں میں نے سنا ہم میں سے کسی آدمی سے ،عبدالمک کہتے ہیں ۔میں اس کا نام بھول گیا ،لیکن اس کا نام معاویہ یا ابن معاویہ ہے وہ حدیث بیان کرتا تھا ابوسعید خدری سے پھر اس حدیث کو ذکر کیا ،او رمجلس میں ابن عمر ﷜تھے تو انہوں نے کہا تم نے  کس سے سنا اس نے کہا ابوسعیدخدری سے پھر ذکر کی حدیث ،تو ابن عمر ﷜ابوسعید خدری کے پاس گئے او رکہا اے ابوسعید تم نے کس سے یہ سنا تو انہوں ن کہا نبی ﷺسے ۔

لیکن جیسا آپ دیکھ رہے ہیں حدیث ضعیف ہے اس کی سند میں ایک آدمی مجہول ہے عبد المک سے اس کا نام بھول گئے ہیں اور عبدالمک میں کوئی حرج نہیں جیسے کہ تقریب میں ہے ۔

اور الشیخ الا لبانی نے ضعیف الجامعا ع رقم :(1794)میں ذکر کیا ہے اورکہا ہے کہ یہ ضعیف ہے او راس سے مردوں سے دعا کے جواز پر اور اسی طرح زندگی میں اور مرنے کے بعد غیب ناننے پر استدلال جائز نہیں جیسے کہ ہمارے علاقے کے مشرک اس  قسم کی روایتیں ذکر کرتے ہیں کیونکہ یہ برزخی احوال ہیں جیسے کہ صحیح حدیث میں آتا ہے کہ مردے کو جب لوگ گودنوو وں پر اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں تو وہ کہتا ہے ،’’آگے جاؤ آگے جاؤ اور اگر برا آدمی ہوتا کہتا ہے افسوس اسے کہا لے جارہے ہو ؟او راس کی آواز کو انسانوں کے علاوہ سب سنتے ہیں اور اگر انسان سن بھی لے تو بے ہوش ہو جائے ،جیسے کہ مشکوٰۃ :(1؍44)میں ہے تو یہ امور ایمان آخرت سےمتعلق ہیں ۔واللہ اعلم۔

پھر میں نے مجمع الزوائد :(3؍21)میں دیکھا :او رکہا کہ ’’روایت کیا اسے احمد نے اور طبرانی نے اوسط میں ،اس میں ایک راوی ہے مجھے اس کا ترجمہ نہیں ملا‘‘۔اور ذکر کیا ہے علی المتفی نے کنز العمال :(15؍687)برقم :(2751)۔

صرف طبرانی سے تو ان روایات کا باب اعتقاد میں کوئی اعتبار نہیں جب کہ اس کی سندیں ضعیف ہیں ۔ واللہ اعلم .

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص150

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ