السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتان سے عطیہ سعید پو چھتی ہیں کہ عورت کو گھر میں اعتکا ف کر نا شرعاً کیسا ہے نیز اعتکا ف کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ اتکا ف کے لیے پہلی شر ط یہ ہے کہ مسجد میں ہو نا چا ہیے ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :" اور جب تم مسجد وں میں معتکف ہو تو اپنی بیو یو ں سے مبا شرت نہ کرو اس سے معلو م ہو ا کہ شرعی اعتکا ف کے لیے مسجد کا ہو نا ضروری ہے لہذا عورت کو چا ہیے کہ اگر وہ اعتکا ف کرنا چا ہتی ہے تو وہ اپنے خا وند یا کسی دوسر ے محرم کے ہمراہ مسجد میں اعتکاف کر ے اگر اکیلی اعتکا ف کر نا چا ہتی ہے تو خا و ند یا سر پر ست کی اجا ز ت لینا ضروری ہے اس ے علا وہ کسی قسم کے فتنے کا اند یشہ یا دیگر آدمیو ں سے خلو ت کا خطرہ بھی نہ ہو جیسا کہ ازواج مطہرات رضی ا للہ تعالیٰ عنہا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد میں اعتکا ف کر تی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد انہو ں نے مسجد میں ہی اعتکا ف کیا ہے اس پر فتن دور میں بہتر ہے کہ عورت گھر میں بیٹھ کر اللہ کی عبا دت کر ے لیکن گھر میں بیٹھ کر عبا دت کر نا شرعی اعتکا ف نہیں ہو گا کیو نکہ شرعی اعتکا ف کے لیے مسجد کاہو نا ضروری ہے اعتکا ف کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ رمضا ن المبا رک کی بیس تاریخ کو مغر ب کی نما ز مسجد میں ادا کر ے اور رات مسجد میں ہی قیا م کرے مغرب کے بعد اعتکا ف کا آغا ز ہو جا تا ہے البتہ اعتکا ف گا ہ میں اکیس رمضا ن کو نما ز فجر کے بعد داخل ہو ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب