سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(201) عورتوں کے اعتکاف کرنے کا حکم

  • 11400
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1384

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاہور سے ثریا  لکھتی ہیں  کہ رمضا ن المبا رک میں  اعتکا ف کر نا بہت بڑی فضیلت ہے   اس کے متعلق  عورتو ں  کو کیا حکم  ہے ؟ کیا وہ مسجد  میں  اعتکا ف  بیٹھیں  یا گھر  میں رہتے  ہو ئے  اس  فضیلت  کو حا صل کیا جا سکتا ہے  ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی اصطلا ع  میں اعتکا ف  کا مطلب  یہ ہے  کہ رمضا ن  المبا رک  کے  آخری  دس دن  مسجد  کے اندر  عبا دت  میں گزار  ے جا ئیں  اور یہ دن  اللہ کے ذکر  کے لیے مختص  ہوں اس کےلیے  بنیا دی  طور  پر شر ط  یہ ہے  کہ اعتکا ف  مسجد  میں ہو نا  چا ہیے  ارشا د با ر ی تعا لیٰ  ہے :" کہ جب  تم مسا جد  میں  معتکف  ہو تو  اپنی بیو یو ں  سے مبا شر ت نہ کر و۔(البقرۃ :187)مسجد بھی ایسی ہو نی چا ہیے  جس میں نما ز با جما عت اہتمام ہو  حضرت عائشہ  رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  فر ما تی  ہیں :" کہ جس مسجد  میں  نما ز  با جما عت  ادا کر نے  کا بندو بست  ہو وہا ں  اعتکا ف  ہو تا ہے ۔(سنن ابی داؤد  الصیا م 2473) پھر اس مسجد میں جمعہ کی ادا ئیگی  کا بھی انتظا م  ہو  حضرت  عا ئشہ  رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  ہی فر ما تی  ہیں  کہ اعتکا ف  اس مسجد  میں ہو نا چا ہیے  جہا ں جمعہ  ادا ہو تا ہے  (سنن بیہقی ) رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے مد ینہ  میں اعتکا ف  کیا  اور آپ  کا اعتکا ف  مسجد  میں ہو تا تھا حدیث میں ہے  کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  مسجد میں  اعتکاف  کر تے تھے (صحیح بخا ری :الاعتکا ف 2028)امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ  نے اس کے   متعلق ایک عنوا ن  قائم کیا ہے کہ  اعتکا ف کہا ں ہو ؟پھر مسجد  میں اعتکا ف  کر نے  کی احا دیث  پیش کیا ہیں ۔(ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ الصیا م 2465)

اعتکا ف  کے متعلق  مردو ں  اور عورتوں  کے احکا م  میں کو ئی فرق  نہیں ہے  یہی  وجہ  ہے کہ ازو اج  مطہرات   رضی ا للہ تعالیٰ عنہ   نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کے ہمرا  ہ مسجد  میں اعتکا ف  کیا  ہے  حتی کہ ایک زو جہ  محترمہ  کو استحا ضہ  کا عا رضہ  تھا  وہ آپ  کے ہمرا ہ  مسجد  میں اعتکا ف  کر تی  تھیں  ۔(صحیح بخا ری :الحیض3)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک دفعہ  اعتکا ف  کا پرو گرا م  بنا یا  اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے لیے  مسجد  میں ایک خیمہ  کا بند و بست  کیا گیا  حضرت  عا ئشہ   رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  نے اپنے لیے مسجد میں خیمہ لگایا  اس طرح دیکھا دیکھی  حضرت حفصہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  اور حضرت  زینب   رضی ا للہ تعالیٰ عنہا نے بھی خیمے  لگا دیئے جب آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے مسجد  میں اتنے خیمے دیکھے   تو آپ نے تما م خیمو ں کو اکھا ڑ  دینے کا حکم دیا  اور فر ما یا :" کہ اسی  اندا ز  سے تم  نیکی  تلا ش  کر نا  چا ہتی  ہو اگر   گھر  میں اعتکا ف  جائز  ہوتا  تو آپ انہیں  اپنے گھرو ں  میں اعتکا ف  کر نے کا حکم دے دیتے  آپ نے ایسا نہیں کیا  بلکہ اپنے اعتکا ف کا بھی پرو گرا م ختم کر یا  حتی کہ  ما ہ شوال   میں اس کی قضا  دی  اور دس  دنو ں  کا اعتکا ف  کیا ۔(صحیح بخا ری :الاعتکا ف  2034)

اس سلسلہ میں جمہو ر  محدثین  کا یہی مو قف  ہے کہ  عو رتو ں  کا گھرو ں  میں اعتکا ف  کر نا درست  نہیں ہے  کیو نکہ اللہ تعا لیٰ  نے  اعتکا ف کو بھی مسجد کے سا تھ جو ڑ دیا  ہے اور گھرو ں  میں اعتکا ف  کر نا  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   زواج  مطہرات  رضی ا للہ تعالیٰ عنہا   اور دیگر  صحا بہ کرا م  رضوان اللہ عنہم اجمعین   کے عمل کے خلا ف  ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کی وفا ت  کے بعد  بھی ازواج  مطہرا ت نے مسجد  میں ہی  اعتکاف کیا ہے  عورتو ں کے  لیے اعتکا ف  کر نا جا ئز  ہے لیکن  وہ اپنے خاوند  یا کسی دوسر ے  محر م کے ہمراہ مسجد  میں اعتکا ف  کر ے اگر  اکیلی  اعتکا ف  کر نا چا ہتی  ہے تو خا و ند  یا سر  پر ست  کی اجا ز ت  سے ایسا  ہو سکتا  ہے اس کے علا وہ  کسی قسم  کے فتنے  کا اندیشہ  یا  دیگر  آدمیو ں  سے خلو ت  کا خطرہ  نہ ہو اس پر فتن دور میں بہتر  ہے کہ عورت  گھر  میں رہتے  ہو ئے  اللہ  کی عبا دت  کر ے  لیکن  گھر میں  بیٹھ  کر عبا دت  کر نا شرعی اعتکا ف  نہیں ہو گا  کیو نکہ  اس کے لیے مسجد  کا ہو نا  ضروری  ہے

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:223

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ