السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سیف الرحمن صدیقی بذریعہ ای میل سوال کر تے ہیں کہ عرفہ کا روزہ نو یں ذوالحجہ کو رکھنا چا ہیے یا جس دن سعودیہ میں عرفہ کا دن ہو تا ہے خواہ ہما رے ہا ں ذوالحجہ کی سا ت یا آ ٹھ تا ریخ ہو ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د گرا می ہے : کہ یو م عر فہ کا روزہ رکھنے سے گزشتہ اور آیندہ سا ل کے گنا ہ معا ف ہو جا تی ہیں ۔(صحیح مسلم)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رسول رحمت ہیں اور آسا ن دین لے کر آئے ہیں اس رحمت اور آسا نی کا تقا ضا یہ ہے کہ عرفہ کا روزہ نو یں ذوا لحجہ رکھا جا ئے سعودیہ میں یو م عرفہ کے سا تھ اس کا مطا بق ہو نا ضروری نہیں اس کی درج ذیل وجو ہا ت ہیں : میں نے علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ کی تصا نیف میں خو د اس روایت کو دیکھا ہے لیکن اب اس کا حوالہ مستحضر نہیں اس روایت میں یوم عر فہ کے بعد الیو م التا سع کے الفا ظ ہیں جس کا معنی یہ ہے کہ نو یں ذو الحجہ کو روزہ رکھا جا ئے ۔تیسرا اور رحمت کا تقا ضا اس طرح ہے کہ اس امت کو عبا دت کی بجا آوری میں اپنے احو ال و ظروف سے وابستہ کیا گیا ہے اگر چہ آج ہم سا ئنسی دور سے گز ر رہے ہیں لیکن آج سے چند سال قبل معلو ما ت کے یہ ذرائع میسر نہ تھے جن سے سعودیہ میں یو م عرفہ کا پتہ لگا یا جا سکتا ہے اب بھی دیہا تو ں اور دودردراز کے با شندوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ سعو دیہ میں یو م عرفہ کب ہے تا کہ اس دن روزے کا اہتمام کر یں لہذا اپنے حا لا ت کو سا منے رکھتے ہو ئے نو یں ذو الحجہ کا تعین کر کے عر فی کا روزہ رکھ لیا جا ئے ۔روئے زمین پر ایسے خطے مو جو د ہیں کہ سعو دیہ کے لحا ظ سے یو م عرفہ کے وقت وہا ں رات ہو تی ہے ان کے لیے روزہ رکھنے کا کیا اصول ہو گا ؟ اگر انہیں عر فہ کے وقت روزہ رکھنے کا پا بند کیا جا ئے تو وہ را ت کا روزہ رکھیں گے حا لا نکہ رات کا روزہ شر عاً ممنو ع ہے اور اگر وہ اپنے حساب سے روزہ رکھیں گے تو عرفہ کا وقت ختم ہو گا اس لیے آسا نی اسی میں ہے کہ اپنے حا لا ت و ظرو ف کے اعتبا ر سے روزہ رکھ لیا جا ئے ہما رے ہا ں پا کستان میں عرفہ کو سات یا آٹھ ذوالحجہ ہو تی ہے کچھ مغربی مما لک ایسے بھی ہیں کہ وہا ں یو م عرفہ کو ذوالحجہ کی دس تا ریخ ہو تی ہے اگر سعو دیہ ے اعتبا ر سے انہیں عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے کا مکلف قرار دیا جا ئے تو وہ اپنے لحا ظ سے دس ذوالحجہ کا روزہ رکھیں گے حا لا نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے لہذا ضروری ہے کہ ہم اپنے حسا ب سے نو یں ذوالحجہ کا روزہ رکھیں ۔ہما رے اور سعودیہ کے طلو ع و غروب میں دو گھنٹے کا فرق ہے اگر عرفہ سے وابستہ کر دیا جا ئے تو جب ہم روزہ رکھیں گے تو اس وقت سعودیہ میں یو م عرفہ کا آغا ز نہیں ہو ا ہو گا اسی طرح جب ہم روزہ افطار کر یں گے تو سعودیہ کے لحا ظ سے یو م عرفہ ابھی ب قی ہو گا یہ الجھنیں صرف اس صورت میں دور ہو سکتی ہیں کہ ہم اپنے روزے کو سعودیہ سے وابستہ نہ کر یں بلکہ اپنے حساب سے نو یں ذوالحجہ کا تعین ککر کے روزہ رکھ لیں ۔
ان وجو با ہا ت کا تقا ضا ہے کہ عرفہ کا روزہ ہم اپنے لحا ظ سے نو یں ذوالحجہ کو رکھ لیں خو اہ اس وقت سعودیہ میں یو م عرفہ ہو یا نا ہو ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب