السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا دعائے وتر میں یہ لفظ،’’ونو من بک ونتوکل علیک ،‘ ثابت ہیں ؟کیا سنت میں یہ قنوت وارد ہے ؟ آپ کا بھائی :محمد یونس و محمد زمان )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ قنوت طحاوی (1؍177)، ابن ابی شیبہ :(2؍314)اور ارء (2؍170)میں بسند صحیح آیا ہے ان الفاظ کے ساتھ:
«اللھم انا نستعینك ونستغفرك نثنی علیك الخیر ولا نکفر ونخلع ونترك من یفجرك ،اللھم ایاك نعبد ولك نصلی ونسجد والیك نسعی نحفذ ونرٰ جو رحمتك ونخشی عذابك ان عذابك بالکفار ملحق»
(اے اللہ ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں او رتجھ سے مغفر ت چاہتے ہیں ،ااور تیری بھلائی بیان کرتے ہیں اور کفر نہیں کرتے ،اور جو تیری نافرمانی کرے او رچھوڑکر ہٹ جاتے ہیں ،اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں تیرے ہی لیے نماز پڑھتے ،سجدہ یکرتےہیں ،اۃ رتیری ہی طرف انتہائی کوشش کرتے ہیں تیری رحمت کی امید رکھتے اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں تیرا عذاب کافروں کو لاحق ہونے والا ہے )۔
ایک اور روایت میں ’’لا نکفرک ،‘ہے ۔اور ایک روایت میں اول میں بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘اور اللھم ایاک نعبد ‘‘سے پہلے ’’بسم اللہ ‘‘ہے ۔ او رمزید یہ لفظ ہیں :
«اللھم عذب کفرۃ اھل الکتاب الذین یصدون عن سبیلک ‘‘اور ایک روایت میں ’’نثنی علیک الخیر کلہ ونومن بک ونتوکل علیک »ہے ،
یہ تمام روایتیں مصنف ابن ابی شیبہ میں ہیں او رطحاوی کی روایت میں ،’’نشکرک ‘‘اور بیہقی :(2؍210)کی روایت میں ،’’نخصع لک ‘‘ ہے ،لیکن الشیخ نے الارواء :(2؍172)میں کہا ہے :
’’تنبیہ :یہ تمام رواتییں قنوت الفجر میں وارد ہیں ۔قنوت وتر میں ،میں نے نہیں دیکھا ‘‘۔
میں کہتا ھوں :لیکن یہ قنوت وتر میں بھی جائز ہے (ان شاء اللہ)کیونکہ دعائے قنوت میں مطلق دعائیں جائز ہیں ،پس دونوں مسئلے ثابت ہو گئے ۔ الحمد للہ وباللہ التوفیق.
لیکن خطبۃ الحاجہ میں ’’ونومن به ونتوکل علیه ‘‘نہیں ہے کیونکہ خطبہ حاجت چھ صحابہ سے صحیح اسانید کے ساتھ وارد ہے ،اور ایک روایت تابعی سے مرسل ہے تو ان دو کلموں کی زیادتی نہیں ہے جیسے کہ آپ الشیخ البانی کی تحقیق خطبہ الحاجت دیکھیں گے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب