السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کو ہا ٹ سے عبد العلام دریا فت کر تے ہیں کہ شوال کے چھ روزوں کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ کیا انہیں عید الفطر کے فوراً بعد رکھنا چاہیے یا متفرق طو ر پر بھی رکھے جا سکتے ہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عیدالفطر کے بعد ما ہ شوال کے چھ روزے بڑی اہمیت رکھتے ہیں احا دیث میں ان کی بڑی فضیلت بیا ن ہو ئی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرا می ہے : کہ جس کا ماہ رمضا ن روزے سے گزار پھر شوال کے چھ روزے رکھے اسے سا ل بھر کے روزے رکھنے کا ثواب ہو گا ۔(صحیح مسلم :کتا ب الصیا م )
حضرت ابن عمر رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں یہ فضیلت ایک دوسرے انداز میں بیان ہو ئی ہے ارشا د نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس نے ما ہ رمضا ن کے روزے رکھے اس کے بعد ما ہ شوال کے بھی چھ روزے پو رے کیے وہ گنا ہو ں سے یو ں پا ک ہو جا تا ہے گو یا آج ہی شکم ما در سے پیدا ہو ا ہے اسی طرح حضرت ثو با ن رضی ا للہ تعالیٰ عنہ حضرت ایو ب رضی ا للہ تعالیٰ عنہ حضرت ابو ہریرہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہ حضرت ابن عبا س رضی ا للہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عازب رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے بھی ما ہ شوال کے چھ روزو ں کے متعلق احا دیث مرو ی ہیں اکثر محدثین نے چھ روزوں کے استحبا ب اور مشروعیت سے اتفا ق کیا ہے البتہ امام ملک رحمۃ اللہ علیہ امام ابو حنفیہ رحمۃ اللہ علیہ ان کے متعلق کرا ہت منقو ل ہے جو دلیل ہے بہتر ہے کہ عید الفطر کے متصل بعد چھ روزے مسلسل رکھ لیے جا ئیں تا ہم اگر ماہ شوال میں متفرق طور پر پو رے کر لیے جا ئیں تو بھی جا ئز ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب