السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت والوں کا اپنے لیے کھانا پکانا جائز ہے ؟یا پڑوسیوں کے کھانے کا انتظار کریں ۔ (اخو کم :امیر سلام)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حو ل ولاقوةالا باللہ۔
پروسیوں کے کھانے کا انتظار کرنا طمع ہے جو مخلوق سے جائز نہیں ،لوگوں کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے اس سے باکل امید قطع کر لینی چاہیے ،رسول اللہ ﷺنے پڑوسیوں کو ترغیب دلا ئی ہے کہ وہ اہل میت کے لیے کھانا تیار کریں ۔’’ آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو انہیں ماتم نے مشغول کر دیا ہے ‘‘۔ ابوداؤد (2؍37)ترمذی (1؍195)رقم (1009)ابن ماجہ (1؍1612)الحاکم )1؍372)احمد (1؍175)بہیقی (4؍61) احکام الجنائز ص:(167)۔
اور صحیح بخاری (2؍815)میں عائشہ ضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ جب کبھی ان کے گھرانے کا کوئی فوت ہو جاتا اور ماتم کے لیے عورتیں اکٹھی ہو جاتیں جب وہ چلی جاتیں اور صرف گھر کی عوتیں رہ جاتیں تو ھنڈیا چڑھا کے تلبینہ پکواتیں پھر ثرید بناکے اس پر تلینہ انڈیل دیتیں او رفرماتیں یہ کھاؤ ۔میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ تلبینہ بیمار کے دل کو تقویت پہنچاتا ہے اور کچھ غم ہلکا کرتا ہے ۔
تلبینہ :یہ ایک قسم کا کھاناہے جو آٹے سے بنایا جاتا ہے اور کبھی کبھی اس میں شہد ڈال دیا جاتا ہے اور اسے تلبینہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ رقت اور سفیدی میں دودھ کے مشابہہ ہوتا ہے ۔
البتہ لوگوں کے لیے کھانا تیار کرنا حرام ہے ،جس کی تفصیل آگے آرہی ہے ۔ نشاءاللہ وللہ اعلم۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب