سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) حلاوت ایمان چکھنے کے اسباب

  • 11379
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2728

سوال

(52) حلاوت ایمان چکھنے کے اسباب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایمان کی حلاوت کیسے انسان چکھ سکتا ہے ؟ہمیں بیان فرمائیں ۔ اللہ تمہیں جزائے خیر دے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولا حو ل ولاقوةالا باللہ۔

اللہ  عظیم سے ہمیں اپنے فضل  واحسان سے ایمان کا مز اچکھااے کی دعا کرتے ہیں ہمیں بھی اور آپ کو بھی ۔

ایمان کی حلاوت کے اسباب احادیث میں بہت ہیں ،ابھی جو مجھے حاضر ہیں ذکر کئے دیتا ہوں :عباس ﷜سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:ایمان کا مزا چکھ لیا اس شخص نے جو اللہ کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺکے رسول ہونے پر راضی ہو گیا ۔مسلم :(1؍47)مشکوٰۃ :(10؍12) اور اسی طرح صحیحن میں ثابت ہے اور مشکوۃ:(1؍12)میں بھی ،’’تین چیزیں ہیں جس سے حلاوت ایمان پائی جا سکتی ہے :

ایک یہ کہ اللہ اور اس کا رسول باقی سب سے زیادہ محبوب ہوں ۔

دوم یہ کہ اگر کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اللہ کے لیے ہی کرتا ہے ،تیسر ایہ کہ اسے کفر کے طرف لوٹنا ایسے برا لگتا ہے جیسے آگ میں ڈالا جانا‘‘۔ بخاری (1؍49)۔

اور حدیث میں ثابت ہے :تین چیزیں ہیں جو انہیں عمل میں لائے گا تو ایمان کا مزا چکھ لے گا ۔جو اکیلے اللہ کی عبادت کرے اور یہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ اور اپنے مال کی زکوٰۃ اپنے نفس کی خوشی سے ہر سال پابندی سے دے ،اور زکوٰۃ میں بوڑھی ردی بے کار نہیں بلکہ درمیان  مال سے دے یقینا اللہ تعالیٰ اس سے اچھا مال نہیں مانگتا کاور نہ ہی برا دینے کا کہتا ہے ،اور اپنا تزکیہ نفس کرے ‘‘۔ ذکر کیا ہے اس کو کنزالعمال (1؍45)رقم:(10)میں ،ابوداؤد (1؍230) باب الذکاۃ میں ۔

اسی حدیث کو ابن کثیر نے (4؍302)سورۃ حدید کے اول میں ذکر کیا ہے ،’’ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول !آدمی کا اپنے نفس کا تزکیہ کرنے سے کیا مراد ہے تو آپ ﷺنے فرمایا:’’وہ یہ سمجھے کہ وہ جہاں کہیں ہو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ہے ،‘‘ اور حدیث میں ہے :’’جو نظر نیچے رکھتا ہےتو اس سے اللہ تعالیٰ پیدا کرتا ہے جس سے وہ اپنے دل میں حلاوت محسوس کرتا ہے ‘‘۔

شیخ الاسلام نے کتاب الخلال سے متعدد سندوں کے ساتھ روایت کیا ہے ،رجوع کریں مشکوٰۃ :(2؍270)اور اس میں ہے: احمدسے وہ ابوامامہ سے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:’’کہ جس مسلمان کی کسی عورت کی خوبصورتیوں پر پہلی نظر پڑے پھر اپنی نظر نیچی کرے تو اسے اللہ تعالیٰ ایسی عبادت نصیب فرمائے گا جس کی وہ حلاوت محسوس کرے گا ‘‘۔

ابن عساکر نے روایت کیا ہے جیسے کنز العمال (1؍26)رقم (86)میں ہے :’’چار چیزیں ایسی ہیں جن پرکوئی شخص جب تک ایمان نہ لائے ایمان محسوس نہ کرے گا۔

1۔:یہ کہ معبو د برحق اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں اور میں اللہ  کا رسول ہوں حق دے کر مجھے بھیجا ہے ۔

2۔:یہ کہ وہ مرے گا اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو گا ۔

3۔:یہ کہ ساری تقدیر پر ایمان ل آئے ‘‘۔

اسی طرح ترمذی ابن ماجہ میں ہے جیسے کہ مشکوٰۃ 1(1؍22)میں ہے ۔ھذا وباللہ التوفیق۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص129

محدث فتویٰ

تبصرے