السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص جس نے سچی توبہ کی پھر غلبہ شہوت کی وجہ نافرمانی کر بیٹھا العیاذباللہ۔پھر سچی توبہ کی تو گناہ اس سے پہلی بار صادر ہوا تھا لکھا جائے گا یا نہیں ۔اور یہ قول جو مشہور ہے کہ گناہ چار گھنٹے تک نہیں لکھا جاتا ‘کیا یہ قول صحیح ہے ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو تو بہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اس گناہ کی مغفرت فرما دیتے ہیں گویا کہ وہ تھا ہی نہیں اللہ کے فضل ورحمت سے رسول اللہ ﷺنے فرمایا :گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس کا کوئی گناہ نہیں ۔ابن ماجہ: (2؍418)رقم(4250) مشکوۃ(1؍206)اور اس کی سند حسن ہے جیسے کہ الضعیفہ تحت رقم :(615۔616) میں ہے ۔
رجوع کریں المجمع : (10؍198)اور حدیث عقبہ بن عامر میں ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر کہنے لگا :اے اللہ کے رسول !ہم میں سے ایک گناہ کرتا ہے ،فرمایا:لکھ لیا جاتا ہے کہا پھر وہ استغفار کر تا ہے اور توبہ کرتا ہے فرمایا مغفرت کر دی جاتی ہے او راس کی توبہ قبول ہوتی ہے اور اللہ تعالی (تو بہ قبول کرنے سے )تھکتا نہیں یہاں تک کہ (توبہ کرنے سے )تھک جاؤ،اسے طبرانی نے کبیر اور اوسط میں روایت کیا اور اس کی سند حسن ہے کہ المجمع :(10؍200)میں ہے ۔
جو اخلاص سے کرتا ہے تو اس کا پہلا گناہ نہیں لکھا جاتا اور گر دوسری بار گناہ کرتا ہے تو پہلا نہیں یہ دوسراگناہ لکھا جاتا ہے پھر اگر توبہ کرتا ہےتو اللہ تعالیٰ اس کی تو بہ قبول فرماتا ہے ۔اسی لیے حدیث ابو داؤد (1؍219)میں وارد ہے ’’جو استغفار کرتا رہتا ہے اس نے اصرار نہیں کیا اگرچہ دن میں ستر بار ہی کیونکہ کرے ‘‘او راس کی سند ضعیف ہے ۔اور جو مشہور ہے جس کا مفہوم ہے وہ واپنی جانب کا فرشتہ جو نیکیاں لکھنے پر مامور ہے جو گناہ لکھنے پر مامور ہے کہ وہ گناہ میں تاخیر کرے توبہ کی امید سے۔ توبہ میں نے ابھی تک نہیں دیکھی ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب