سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(195) کسی عذر کی بنا پر روزے چھوڑنا

  • 11361
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1315

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جھنگ  سے عبد الحمید   سوال کر تے ہیں  کہ اگر  رمضا ن  میں کسی شرعی عذر کی بنا پر  چند  روزے  رہ جا ئیں  تو کیا شوال میں چھ  روزے بطو ر  قضا  شما ر  کیے جا سکتے  ہیں  یاا نہیں  علیحدہ  رکھنا ہو گا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوا ل کے چھ روزے   رمضا ن میں رہ جا نے والے روزوں  کی قضا  میں  شما ر  ہو سکتے ہیں  لیکن  وہ شوال  کے چھ روزے  نفلی  روزوں میں شمار نہیں ہو ں گے  ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  ہے کہ "جس شخص نے رمضا ن  کے روزے رکھے  پھر اس کے بعد  شوال کے چھ روزے  رکھے  تو گو یا وہ ہمیشہ  حا لت روزہ  رہا ۔اس حدیث  سے معلو م ہو تا ہے  کہ پہلے رمضا ن المبارک کے فر ض روزے  رکھنا  ضروری  ہے  پھر  ان کے بعد شوال میں چھ نفلی  روزوں  کا اضا فہ  کا جا ئے  تا کہ یہ عمل ہمیشہ  روزے  رکھنے  کی طرح  ہو جا ئے  لہذا جس مسلما ن  کے روزے رہ گئے ہو ں  اسے  چا ہیے  کہ نفلی  روزے  رکھنے  سے پہلے  رمضا ن  میں رہ جا نے والے  روزوں کی قضا مکمل  کر لے  پھر شوال کے روزے  مکمل کر لے  قضا کی طور پر رکھے ہو ئے روزے  نفلی  روزوں کے قا ئم  مقا م نہیں ہو سکتے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:218

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ