السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتا ن سے عبد الا حد سوال کر تے ہیں کہ بحا لت روزہ کھا نے پینے اور تعلقا ت زن شو ئی کے علا و ہ وہ کو ن سی چیز یں ہیں جن سے روزہ دار کو پر ہیز کر نا چا ہیے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روزے کے ادب و احترا م کا تقاضا یہ ہے کہ روزے دار ہر اس کا م سے پر ہیز کر ے جو اس کے روزہ میں رخنہ اندا زی کا با عث ہے ان میں بعض امو ر ایسے ہیں جو روزے کو با طل تو نہیں کر تے البتہ انسا ن ان کے ارتکا ب کے بعد اس ثو اب سے ضرور محروم ہو جا تا ہے ان کی تفصیل حسب ذیل ہے :
غیبت کر نے سے روزہ کا ر آمد نہیں رہتا بلکہ اس ڈھا ل کی طرح ہو جا تا ہے جس میں شگا ف پڑ چکے ہو ں اور لڑائی میں بچا ؤ کا کا م نہ دے سکتی ہو چنانچہ حدیث میں ہے :" روزہ ڈھا ل کا کا م دیتا ہے جب تک اس میں غیبت کر نے سے شگا ف نہ پڑ جا ئے ۔(دارمی :29/437)
روزے دار کے لیے بد کلا می سے بھی اجتناب کر نا ضروری ہے کیو نکہ ایسا کرا نے سے روزہ دار اس کے ثوا ب سے محروم ہو جا تا ہے چنانچہ حدیث میں ہے :"روزہ ڈھا ل ہے (اسلیے ) روزہ دار کو چا ہیے کہ وہ فحش گو ئی اور جہا لت و نادانی سے اجتنا ب کرے ۔(صحیح ابن حبا ن :6/183)
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کہ جب تم میں سے کو ئی بحا لت روزہ ہو تو اسے بدزبا نی جہا لت اور نادانی سے پر ہیز کر نا چاہیے ۔(صحیح بخا ری :کتا ب الصوم)
روزے دار کو اس حد تک احتیا ط کر نا چا ہیے کہ اگر کو ئی اسے گا لی دیتا ہے تو اسے جوابی کا روائی کی اجازت نہیں ہے حدیث میں ہے :"کہ اگر کو ئی روزے دار کو گا لی دے کر جہا لت کا ثبو ت دیتا ہے تو اسے چا ہیے کہ خا مو ش رہے اسے گا لی نہ دے ۔(صحیح بخا ری :کتاب الصوم )
بلکہ بعض روایا ت میں ہے "کہ گا لی دینے والے کو شائستگی سے جواب دے کہ بھا ئی میں روز ے کی حا لت سے ہو ں :"(صحیح بخا ری:کتا ب الصوم)
روزے دار کو جھوٹی با تو ں اور فضو ل کا مو ں سے بھی بچنا چا ہیے ان کے ارتکا ب پر بھی سنگین و عید وارد ہے چنانچہ حدیث میں ہے : کہ جو انسان روزے کے با وجو د کذب بیا نی جھو ٹی بو تو ں اور غلط کا مو ں سے با ز نہیں آتا اللہ تعا لیٰ کو اس کے روزے کی کو ئی ضرورت نہیں وہ خواہ مخواہ بھو ک اور پیا س برداشت کر تا ہے۔(صحیح بخا ری )
جو روزہ دار اپنی شہو ت پر قا بو نہ رکھتا ہو اس کے لیے اپنی بیو ی سے بغلگیر ہو نا جا ئز نہیں ہے حضرت ابو ہریرہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بحا لت روزہ اپنی بیو ی سے بغلگیر ہو نے کے متعلق پو چھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجا زت " دے دی ایک دوسر ے شخص نے یہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فر ما دیا حضرت ابو ہریرہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا :" کہ جس شخص کو آپ نے اجاز ت دی وہ بو ڑھا تھا اور جسے منع کیا وہ جوا ن تھا ۔(ابو داؤد :کتا ب الصوم )
اس کی وضا حت حضرت عا ئشہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا با یں الفا ظ فر ما تی ہیں :"کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحا لت روزہ مجھ سے بغلگیر ہو تے اور بو سہ لیتے لیکن ہووہ اپنی شہو ت پر سب سے زیا دہ قا بو پا نے والے تھے ۔(صحیح بخا ری ۔کتاب الصوم )
روزے دار کو نا ک میں پانی ڈا لتے وقت مبا لغہ سے کا م نہیں لینا چاہیے مبا دا پا نی حلق میں اترے جا ئے حضرت لقیط بن صبر رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :"وضو پو را کرو انگلیوں کے درمیا ن خلال کرو اور ناک میں اچھی طرح پا نی ڈا لو لیکن اگر روزہ کی حا لت میں ہو تو پھر ایسا نہ کرو ۔(ابو داؤ: کتا ب الصوم )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب