السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتا ن ہی سے محمد اکر م سوال کر تے ہیں کہ میرے بھا ئی کا ایک گردہ خرا بی کی وجہ سے نکا ل دیا گیا ہے اب ایک ہی گردہ کا م کر تا ہے اس کے لیے ڈا کٹروں کی ہدا یت ہے کہ وقفے وقفے سے پا نی پیا جا ئے بصورت دیگر اس کے خرا ب ہو نا کا اند یشہ ہے روزہ کی صورت میں کیا کیا جا ئے قرآن و حدیث کی روسے اس کا کیا حل ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت نے ہمیں احکا م و فرا ئض بر وقت ادا کر نے ک تلقین کی ہے لیکن اگر شر عی عذر ہو تو انہیں مقررہ وقت کے بعد بھی ادا کیا جا سکتا ہے کسی فرض کو اس کے وقت کے بعد بجا لا نا قضا کہلا تا ہے روزہ کے متعلق بعض عذر ایسے ہیں جو قضا کا با عث ہیں اور بعض فدیہ کا مو جب ہیں ان میں سے ایک بیما ری بھی ہے اگر بیماری اس قسم کی ہے کہ روزہ رکھنے میں کو ئی وقت نہیں جیسا کہ معمولی نزلہ و زکا م کا م وغیر ہ ہو تو روزہ رکھنا چا ہیے اگر روزہ رکھنے سے مشقت ہو تی ہو یا بیما ری کے بگڑنے کا اندیشہ ہو تو ایسی حا لت میں روزہ چھو ڑا جا سکتا ہے قرآن کر یم نے اجا ز ت دی ہے کہ دورا ن مر ض جتنے روزے رہ جا ئیں انہیں بعد میں رکھ لیا جا ئے صور ت مسئولہ میں اگر تجر بہ کا ر اور سمجھ دار ڈا کٹر کی ہدا یت یہی ہے کہ اسے با ر با ر پا نی پینا چا ہیے تا کہ گر دہ صا ف ہو کر اپنی کا ر کردگی سرانجا م دیتا رہے تو ایسے شخص کو اجا زت ہے کہ وہ بطو ر فدیہ کسی مسکین کو روزے رکھو ادے کیو نکہ یہ شخص اگر چہ بظا ہر تندرست لیکن در حقیقت یہ ایک دائمی مر یض ہے جسے مستقبل میں شفا یاب ہو نے کی امید نہیں ہے ایسی حا لت میں اس بو ڑھے کی طرح ہے جو روزہ نہیں رکھ سکتا حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس قسم کے بو ڑھے کے متعلق یہی فتو یٰ ہے کہ وہ ہر دن ایک مسکین کو دو وقت کا کھا نہ دے دے ۔(مستدرک حا کم :1/44)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب