السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی کے ہاتھ سے غیر اختیاری طور پر قرآن شریف گر جائے تو اس کے کفارے میں بعض کہتے ہیں اس میں دس درہم صدقہ کرنا ہے‘کیا حکم ہے؟(سرتاج)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حول ولا قوة الا باللہ۔
احتیاط اور داہنے ہاتھ سے مضبوط پکڑنے کےعلاوہ اس کا کوئی کفارہ نہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿خُذوا ما ءاتَينـٰكُم بِقُوَّةٍ وَ...٦٣﴾...سورة البقرة
(اور کہا )جو ہم منے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے تھام لو)
اس آیت کے تحت ظاہری طور پر تھامنا بھی داخل ہے جس طرخ اس سےعمل کرنا مراد ہے‘اور اس پر اللہ سبحان و تعالیٰ سے استغفار لازم ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لیے خطاء اور نسیان معاف فرما دی ہیٹ۔
جب وہ کہتے ہیں:
﴿رَبَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا ...٢٨٦﴾...سورة البقرة
’’اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا)الخ۔
تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں[قد فعلت] ’’میں نے کیا)‘‘ اور ایک روایت میں (ہاں ) ہے۔مسلم :(1/78)‘
مراجعہ کریں ابن کثیر :(1/341)
اور جو دس درہم کے صدقے کا کہا جاتا ہے تو ہم نے اس کی کوئی دلیل نہیں دیکھی ہاں حائضہ عورت سے جماع کرنے کے صدقے کا ذکر آیا ہے جو ہم کتاب الطہارہ میں ذکر کریں گے۔ان شاء اللہ ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب