سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(23) مذاہب اربعہ اور اہل طریقت کے سلسلوں کا حکم

  • 11334
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2808

سوال

(23) مذاہب اربعہ اور اہل طریقت کے سلسلوں کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

كیاصوفیا کے معروف چار طریقوں کی اتباع لازم ہے؟ اور ان میں کوئی بھی طریقہ اختیار نہ کرنے والا فاسق ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جان لو کہ اطاعت صرف اللہ اور اس کے رسول کی فرض ہے اس کے علاوہ کسی صحابی تابعی‘امام اور شیخ کی اطاعت فرض نہیں الا یہ کہ وہ اس چیز کا حکم دے رہا ہو جس کا اللہ اور اس کے رسول نے حکم دیا ہے یہ بڑے نکتے کی بات ہے جس کا یاد رکھنا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کی اطاعت فرض نہیں ‘رہے مذاہب اربعہ تو ان کی اتباع بھی فرض نہیں‘لیکن جواز میں علماء کا اختلاف ہے‘ظاہر بات یہی ہے کہ مذاہب اربعہ میں سے کسی کی تابعداری جائز ہے شرط یہ ہے کہ اس    مذہب کی وجہ سے کسی صریح حدیث کی مخالفت کت مرتکب نہ ہو‘اور مذہب کے ساتھ سنت و حدیث کی مخالفت کی صورت میں سنت میں تاویل نہ کرے بلکہ اس مذہب میں تاویل کرے‘اور اس مذہب کے لیے ایسا تعصب نہ اختیار کرے کہ جو مسلمان اس کا التزام نہیں کرتے فاسق اور خارجی سمجھے اور جواز عامی کے لیے ہے جو قرآن و سنت کا علم رکھتا ہے اور صحیح و سقیم کی تمیز کر سکتا ہے تو اسے تمام اقوال و افعال میں کسی مذہب کی تقلید نہیں کرنی چاہیے‘اور صوفیاء کے جو چار طریقے ہیں تو ان کی شریعت اسلامی میں کوئی حقیقت نہیں‘ممکن ہے کہ جن اماموں سے یہ طریقے شروع ہوئے ہوں وہ اچھے اور صالح لوگ ہوں لیکن آج یہ طریقے منکرات بدعات و خرافات اور لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھانے پر  مشتمل ہے‘

پس مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ہر حال میں معاملات و معاشرت ‘آداب ‘و اخلاق اور زندگی کے تمام امور میں کتاب اللہ اور سنت  صحیحہ کی تابعداری کرے جب وہ ایسا کرے گا تو وہ اللہ کی محبت اور جنت اور جنت کا مستحق ہو گا اور وہ سچا مسلمان ہوگا اور اسے نقشبندی‘سہروری اور قادری طریقوں کی کوئی حاجت نہیں رہے گی‘آج کل جو لوگ ان طریقوں کی طرف منسوب ہیں ضرور مشرک غالی بدعتی اور مسلمانوں اور علماء کے دشمن ہونگے۔

اسی لیے اللجنۃ الدائمہ: (2/250-254) میں وارد ہے:

’’دوسری بات یہ ہے کہ صوفی طریقوں کی جماعتوں میں عموماً بدعات بہت ہوتی ہے جیسے صف اور حلقے میں بیک آواز اجتماعی ذکر اور ایک ہی  آواز سے مفرد نام کے ساتھ اللہ کا ذکر جیسے اللہ اللہ حی حی قیوم ‘ضمیر غائب ھو ھو کے ساتھ ذکر کرنا اور بدوی ‘شاذ لی اور جیلانی جیسے مردوں کا المدد کے ساتھ ذکر کرنا اور ان کی کتابیں بدعات اور شر مستطیر کا پلندہ ہیں خاص کر نقشتندیوں کا زبان کو حرکت دیے بغیر دل کی حرکات سے لفظ اللہ کا ذکر کرنا اور مرید کا عبادتوں میں اپنے شیخ کا تصور کرنا یہ سارے امور بدعات منکرہ ہیں اور یہ اذکار کتاب و سنت سے ثابت نہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کئے گئے ہیں۔

اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے ثابت ہے کہ وہ عمل و ہمارے امر پر نہیں وہ مردود ہے ‘اور فرمایا‘جس نے ہمارے دین میں ایسی بات کا نکالی جو اس میں نہ تھی وہ مردود ہے‘ان گمراہ طائفوں کے رد میں بعض تفاصیل کے لیےملاحظہ کریں فتاوٰی شیخ الاسلام :(3/416)۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص86

محدث فتویٰ

تبصرے