السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟جو یہ کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غائب و حاضر جانتے تھے‘اور وہ ہماری ہے مجلس میں ہمیشہ حاضر ہوتے اور ہمیں دیکھتے ہیں اور ایسے اور عقائد۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم فتاوٰی اللجنۃ الدائمہ: (2/284) کا فتوٰی درج کرتے ہیں اور غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں:
سوال: پاکستان میں ایک خاص جماعت ہیں جسے بریلوی کہتے ہیں یا جماعت نورانی یہ نسبت ہے ان کے امیر کی طرف جو نورانی مشہور ہیں۔اس جماعت‘ان کے عقائد اور ان کے پیچھے نماز پڑھنےکے بارے میں حکم شرعی مطلوب ہے تاکہ بہت سارے ایسے لوگ جو ان کی حقیقت سے بے خبر ہیں‘مطمئن ہو سکیں‘ہم ان کے بعض عقائد کا ذکر کرتے ہیں۔
1۔:یہ عقیدہ رکھنا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔
2۔: یہ عقیدہ رکھنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاظر و ناظر ہیں خاص کر جمعہ کی نماز کے فوراً بعد۔
3۔: یہ عقیدہ رکھنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی دنیا میں شفیع ہیں۔
4۔: وہ اولیا ء اور اصحاب قبور کے معتقد ہیں‘ان کی قبروں کے پاس نمازیں پڑھتے ہیں اور ان سے اپنی حاجتیں مانگتے ہیں۔
5۔: قبروں پر قبے بناتے اور چراغاں کرتے ہیں۔
6۔:وہ یا رسول اللہ اور یا محمد کہتے ہیں۔
7۔:آمین بالجہر اور نماز میں رفع الیدین کو برا سمجھتے ہیں اور ایسا کرنے والے کو وہابی سمجھتے ہیں۔
8۔:نماز کے وقت مسواک کرنے پر تعجب کرتے ہیں۔
9۔:اذان و وضو کے دوران اور نماز کے بعد انگوٹھے چومتے ہیں۔
10۔: ان کا امام نماز کے بعد آیت:[ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ] الخ ‘بار بار دہراتا ہے اس کے بعد تمام مقتدی اجتماعی طزر اونچی آواز سے درود شریف پڑھتے ہیں۔
11۔:جمعہ کی نماز کے بعد کھڑے ہو کر حلقہ بنا کر اُونچی آواز سے نعتیں پڑھتے ہیں۔
12۔: رمضان کی تراویح میں ختم قرآن کے بعد مسجد کے صحن میں کھانا کھلاتے اور مٹھائی بانٹتے ہیں۔
13۔: پکی مسجدیں بناتے اور ان کی تحسین و تزئین کا بڑا اہتمام کرتے ہیں اور محراب پر یا محمد لکھتے ہیں۔
14۔:اپنے آپ کو اہل سنت اور صحیح عقیدے والا سمجھتے ہیں اور دوسروں کو غلط سمجھتے ہیں ۔ان کے پیچھے نماز پڑھنے میں شرعی حکم کیا ہے‘یہ یاد رہے کہ کراچی میں طب کا طالب علم ہوں اور اس مسجد کے پڑوس میں رہتا ہوں ‘اور اس پر بریلویوں کا تسلط ہے۔
الجواب: الحمد للہ وحدہ والصلاۃ والسلام علی ٰ من لا نبی بعدہ اما بعد:
جس عالم کی یہ صفات ہوں اور آپکو اس کے حال کا علم نہ ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنی درست اور صحیح نہیں‘ کیونکہ اکثر یہ صفات کفر و بدعت ہیں اور اس توحید کے منافی ہیں جس کے ساتھ اللہ نے اپنے رسولوں کو مبعوث فرمایا اور کتابیں نازل فرمائی ہیں اور قرآن کے ساتھ صریح متصادم ہیں جیسے اللہ تعالیٰ کا قول :
﴿ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَيِّتونَ ٣٠﴾...سورة الزمر
خود آپ کو بھی موت آئے گی ‘اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں‘
اور اللہ تعالیٰ کا قول:
﴿وَأَنَّ المَسـٰجِدَ لِلَّـهِ فَلا تَدعوا مَعَ اللَّـهِ أَحَدًا ﴿١٨﴾...سورة الجن
(اور یہ مسجدیں صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہیں پس اللہ تعالی ٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو)
جو بدعات وہ کر رہے ہیں انہیں اچھے اسلوب سے سمجھائےکہ یہ کام شرعاً منکر ہیں اگر مان جاتے ہیں تو الحمد للہ ‘نہیں قبول کرتے تو انہیں چھوڑ کر اہل سنت کی مساجد میں نماز پڑھے‘اس کے لیے ابراہیم خلیل الرحمان علیہ السلام میں اچھا نمونہ ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَأَعتَزِلُكُم وَما تَدعونَ مِن دونِ اللَّـهِ وَأَدعوا رَبّى عَسىٰ أَلّا أَكونَ بِدُعاءِ رَبّى شَقِيًّا ﴿٤٨﴾...سورة مريم
(میں تو تمہیں بھی اور جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہو انہیں بھی سب کو چھوڑ رہا ہوں ‘صرف اپنے رب کو پکارتارہوں گا‘مجھے یقین ہے کہ میں اپنے پروردگار سے دعا مانگ کر محروم نہ رہوں گا)۔وباللہ تعالیٰ التوفیق۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب