السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتان سے عبد الطیف سوال کر تے ہیں کہ چر مہا ئے قر با نی کا صحیح مصرف کیا ہے کیا انہیں جہا د فنڈ میں دیا جا سکتا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے مو قع پرسو او نٹ ذبح کیاتھا اور ان کی کھا لو ں کے متعلق حضرت علی رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا تھا کہ ان کی جلیں اور کھا لیں صدقہ کردی جا ئیں ۔(صحیح بخا ری :کتا ب الحج )
اس کی مز ید وضا حت صحیح مسلم میں با یں الفا ظ وارد ہے : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی ابن ابی طالب رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ وہ قر با نی کے اونٹوں کی دیکھ بھا ل کر یں نیز ان کا گو شت کھا لیں اور جلیں مسا کین میں تقسیم کر دیں اور قصا ب کر بطو ر اجر ت ان کھا لو ں سے کچھ نہ دیں ۔(صحیح مسلم :1/424)
اس سے معلو م ہو تا ہے کہ کھا لو ں کا بہترین مصر ف اپنے علا قے کے غرابا اور مسا کین ہیں دیگر مصا رف زکو ۃ کے بجا ئے انہی کو دی جا ئیں دینی مدارس کے طلبا پر بھی خرچ کی جا سکتی ہیں مقا می لا ئبریریوں کی توسیع یا مسا جد کی تعمیر و ترقی میں انہیں خرچ نہیں کر نا چا ہیے اور نہ ہی جہا د فنڈ میں دینی چا ہئیں ۔کیو ں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کھالو ں اور فطر ا نہ وغیرہ کو جہا د فنڈ میں نہیں دیا جا تا تھا بلکہ اپنی گرہ سے جہا د فنڈ کو مضبو ط کر نا چا ہیے اس مقا م پر یہ وضا حت بھی ضروری ہے کہ مجلہ الدعوہ نے ایک دفعہ میر ے نا م سے "قر با نی کے احکا م ایک نظر میں شا ئع کیے تھے جس میں لکھا تھا کہ قر با نی کی کھا ل یاا س کی قیمت فقرا مسا کین طالبا ن دین اور مجا ہدین کو دینی چا ہیے میر ے الفا ظ میں طا لبا ن دین اور مجا ہدین کا اضا فہ کر کے خیا نت کی گئی ہے میں نے صرف یہ لکھا تھا کہ قر با نی کی کھا ل یا اس کی قیمت فقرا اور مسا کین کو دینی چا ہیے ،(ملا حظہ ہو ا حکا م صیا م و مسا ئل عیدین و آداب قربا نی 117)
قربا نی کی کھا ل سے قر با نی کر نے والا خو د بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے اس کا مصلیٰ وغیرہ بنا کر اپنے اسرعما ل میں لا سکتا ہے اسے فرو خت کر کے اس کی قیمت اپنے ذا تی استعما ل میں درست نہیں ہے اور نہ ہی اس کھا ل کو اجرت کے عو ض دینا چا ہیے بلکہ قصا ب کو مز دوری اپنی گرہ سے دینی چا ہیے جیسا کہ حدیث با لا سے وا ضح ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب