السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملک محمد یو نس ایک سوال کر تے ہیں کہ قر با نی کے جا نو ر کی ہر چیز استعما ل میں لا ئی جا سکتی ہے قربا نی دینے وا لا انہیں فرو خت کیے بغیر کھا ل وغیرہ بھی اپنے مصرف میں لا سکتا ہے اگر اس کے نا خن کسی دوا میں استعمال کیے جا ئیں تو اس کی شر عی حیثیت کیا ہے کیا ایسی دوا کو فروخت کیا جا سکتا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربا نی دینے والا لو جہ اللہ قر با نی کا جا نو ر ذبح کر تا ہے اس کے کسی حصہ کی خرید و فرو خت جا ئز نہیں ہے ہا ں اگر اس کی کھا ل وغیرہ غربا اور مسا کین کو دے دی جا ئے تو وہ اسے فرو خت کر سکتے ہیں اس جا نو ر کے نا خن اتا ر کر پھینک دئیے جا تے ہیں اگر انہیں دوا میں استعما ل کیا جا ئے تو شرعی طور پر اس میں کو ئی قبا حت نہیں ہے بہتر ہے کہ یہ دوا فی سبیل اللہ مفت دی جا ئے چو نکہ اس میں دیگر ادویا ت بھی شا مل کی جا تی ہیں ان کا حساب لگا کر منا سب نفع سے فرو خت کر دی جا ئے تو اس میں بھی کو ئی حر ج والی با ت نہیں ہے قر با نی کر نے والے کے علا وہ اگر کو ئی دوسرا شخص ان نا خنو ں کو بطو ر دوا استعما ل کر تا ہے تو اسے کھلی اجاز ت ہے کہ اس دوا کی خر ید و فر و خت کر لے البتہ قر با نی وا لا اس سے احتیا ط کر ے تقو یٰ اور پر ہیز گا ری کا تقا ضا یہی ے نیز حدیث میں ہے کہ جہا ں شک پڑ جا ئے اسے چھو ڑ دینے میں عا فیت ہے چو نکہ اس میں دوا بنا نے کی محنت اور دیگر ادویا ت بھی شا مل ہیں لہذا احتیا ط کے دا ئرہ میں رہتے ہو ئے اسے فرو خت کیا جا سکتا ہے /(واللہ اعلم )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب