السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک خا تو ن بذریعہ ای میل سوال کر تی ہیں کہ اپنی قر با نی کا جا نو ر عورت خو د ذبح کر سکتی ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے متعلق قر با نی کا جا نو ر ذبح کر نے کے با ر ے میں کتب حدیث میں کو ئی مما نعت مرو ی نہیں ہے اور نہ ہی کو ئی کرا ہت منقو ل ہے بلکہ امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نےاس کے متعلق ایک مستقل عنو ان قا ئم کیا ہے جس کے الفا ظ یہ ہیں :"عو رت کے ذبح کر نے کا بیا ن پھر اس کے جو از پر حدیث لا ئے ہیں کہ حضرت کعب بن ما لک رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کی ایک لونڈی بکر یا ں چرا یا کر تی تھیں ۔ہنگا می طور پر اس نے ایک تیز دھا ر پتھر سے بکری ذبح کر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ذبیحہ کو استعما ل کر نے کی اجا ز ت دی ۔(صحیح بخا ری :الذبا ئح5505)
حضرت ابو مو سیٰ اشعری رضی ا للہ تعالیٰ عنہ اپنی بیٹیو ں کو قر با نی کر نے کا حکم دیا کر تے تھے ۔(صحیح بخا ری )
لہذا عورت کے لیے قر با نی کا جا نو ر ذبح کر نے پر کو ئی پا بندی نہیں ہے یہ مسئلہ لو گو ں کے ہا ں غلط مشہو ر ہو چکا ہے اس کی کو ئی بنیا د نہیں ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب