السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حبیب اللہ بذریعہ ای میل سوال کر تے ہیں کہ اگر قر با نی کا جا نو ر خر یدنے کے بعد اس میں عیب پڑ جا ئے تو اسے بھی ذبح کیا جا سکتا ہے ؟ یا اس کی جگہ کو ئی صحیح و سالم جا نو ر خرید نا ہو گا ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احا دیث میں قر با نی کے جا نو ر کے متعلق صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین کا یہ معمو ل بیا ن ہو ا ہے کہ اسے ذبح کر تے وقت ان عیو ب کو دیکھتے تھے جو قربانی کے لیے رکا وٹ کا با عث ہیں اس سے معلو م ہو تا ہے کہ اگر خرید نے کے بعد ذبح کر نے سے پہلے قر با نی کے جا نو ر میں کو ئی عیب پڑ جا ئے تو وہ قربانی کے قا بل نہیں رہتا اسے تبدیل کر نا چا ہیے یہ ایسے ہے جیسے قر با نی کے جا نو ر کو قبل از وقت ذبح کر دیا جا ئے چنا نچہ حدیث میں ہے کہ حضرت ابو بردہ بن نیا رضی ا للہ تعالیٰ عنہ نے عید سے پہلے قر با نی اک جا نو ر ذبح کر دیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ یہ عا م گوشت ہے اس کے بد لے کو ئی اور جا نور ذبح کیا جا ئے ۔(صحیح بخا ری : الاضا حی : 5560)
خرید نے کے بعد عیب پڑنے کی صورت میں بعض علما ئے کرا م اس جا نور کو قر با نی کے طور پر ذبح کر دینے کا فتو ی دیتے ہیں اور دلیل میں یہ حدیث پیش کر تے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری رضی ا للہ تعالیٰ عنہ نے قر با نی کے لیے ایک دنبہ خریدا لیکن ذبح سے پہلے اس کی چکی ایک بھیڑ یا لے گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہی جا نو ر ذبح کر نے کی اجا ز ت فر ما ئی ۔(مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ :3/78)
لیکن ایک تویہ حد یث اس قا بل نہیں کہ اسے بطو ر حجت پیش کیا جا ئے کیو ں کہ اس کی سند میں ایک راوی جا بر جعقی ہے جو محدثین کے ہاں انتہا ئی مجرو ح اور نا قا بل اعتبا ر ہے نیز اس کی سند میں ایک دوسرا راوی محمد بن قر ظہ جو جا بر جعقی کا استا د ہے کتب جرح میں اسے مجہو ل قرار دیا گیا ہے ۔(خلا صۃ تہذیب الکمال :ص 356)
دوسری با ت یہ ہے کہ دبنے کی چکی کا نہ ہو نا کو ئی ایسا عیب نہیں ہے جو قر با نی کے لیے رکا وٹ کا با عث ہو یہ ایسے ہے کہ اگر قر با نی کے جا نو ر کا دا نت ٹو ٹ جا ئے تو اسے قر با نی کے طو ر ذبح کیا جا سکتا ہے حا صل یہ ہے کہ قر با نی کا جا نو ر نا مز د کر نے کے بعد اگر اس میں عیب پر جا ئے تو اس کے بد لے دوسرا جا نو ر ذبح کر نا چا ہیے اگر قر با نی کی استطا عت نہیں تو اللہ تعا لیٰ کسی انسا ن کو اس کی طا قت سے زیا دہ تکلیف نہیں دیتے ہیں ۔(واللہ اعلم با لصواب )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب