السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اسلام آباد سے راجہ فضل داد خان لکھتے ہیں کہ قربانی ذوالحجہ کے کتنے دنوں تک کی جا سکتی ہے کیا تیرہ ذو الحجہ کو قر با نی کر نا قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعا لیٰ نے حج کے دینی اور دنیوی فو ائد بیا ن کر تے ہو ئے فرمایا ہے :" تا کہ وہ فا یدے دیکھیں جو یہاں ان کے لیے رکھے گئے ہیں اور چند مقررہ دنو ں میں ان جا نو روں پر اللہ کا نا م لیں جو اس نے انہیں بخشے ہیں :"(22/لحج : 28)
اس مقا م پر جا نو ر وں پر اللہ کا نا م لینے سے مرا د انہیں اس کے نا م پر ذبح کر نا ہے ایا م معلو ما ت (چند مقررہ دنو ں ) سے مرا د کو نسے دن ہیں اس میں اختلا ف ہے با لعموم اس کے متعلق دو آراء ہیں :
(1)اس سے مرا د یو م الخر یعنی 10ذوالحجہ اور اس کے بعد تین دن ہیں اس کی تا ئید میں ابن عبا س رحمۃ اللہ علیہ ابن عمر رحمۃ اللہ علیہ ابرا ہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ اور عطا رحمۃ اللہ علیہ کے اقوا ل پیش کیے جا تے ہیں امام شا فعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ایک قو ل نقل کیا جا تا ہے ۔
(2)اس سے مرا د صرف تین دن ہیں یعنی یو م الخر اور دو دن اس کے بعد اس کی تا ئید میں حضرت عمر رضی ا للہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی ا للہ تعالیٰ عنہ حضرت انس رضی ا للہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی ا للہ تعالیٰ عنہ حضرت ابو ہریرہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہ اور سعید بن مسیب رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کے اقوا ل بیا ن ہوئے ہیں اس سلسلہ میں کچھ شا ذ اقوال بھی ہیں : مثلاً کسی نے یکم محر م تک ایا م قر با نی کو دراز کیا ہے اور کسی نے صرف یو م الخر تک اسے محدود کر دیا ہے اور کسی نے یو م الخر کے بعد صرف ایک دن قر با نی کا تسلیم کیا ہے بعض نے ذوالحجہ کے پہلے دس دن مرا د لیے ہیں بہر حا ل یہ شا ذا قوال ہیں جن کے متعلق کو ئی مضبو ط دلا ئل نہیں ہیں ہما رے نزدیک پہلا قو ل یعنی یو م الخر اور ایا م التشریق یعنی 10۔11۔12۔13۔ دن تک قر با نی ہو سکتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خو د دسویں ذوالحجہ کو قر با نی فر ما ئی ہے البتہجوا ز کی حد تک 11۔12۔13۔ دن برابر ہیں تیرہ تا ر یخ کے لیے کو ئی الگ حکم نہیں دیا ہے جب یہ آخری دن احکا م حج میں دوسر ے ایا م کے برابر ہے تو قر با نی کے لیے بلا وجہ اسے الگ کیو ں کیا جا ئے چنا نچہ اس مو قف کی تا ئید میں ایک حدیث بھی مر وی ہے حضرت جبیر بن مطعم رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" منیٰ میں ہر جگہ قر با نی کی جا سکتی ہے اور ایا م تشر یق تمام ذبح کے دن ہیں ۔(مسند امام احمد،4/82)
اس روایت میں اگر چہ انقطا ع ہے تا ہم مجمو ع طرق سے ثا بت ہو تا ہے کہ اس حدیث کی کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے ائمہ حدیث میں اکثر کا رجحان اسی طرف ہے تفصیل کے لیے نیل الا و طا ر زاد المعا د کا مطا لعہ مفید رہے گا ۔ ضرورینو ٹ :قربا نی کےلیے افضل دن یو م الخر دسویں ذوالحجہ ہے بلا وجہ اس دن سے تا خیر نہیں کر نی چا ہیے آخری دن قر با نی کر نا مردہ سنت کو زندہ کر نا نہیں جیسا کہ ہما رے ہا ں اکثر یہ ہو تا ہے اس کی مثا ل ایسی ہے جیسے کو ئی شخص بلا وجہ نماز آخر وقت میں ادا کر ے ایسا کر نے سے نماز تو ادا ہو جا ئے گی شا ن اور فضیلت سے محروم ہو گی ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب