السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن میں وقف لازمہ سے کیا مراد ہے؟کیا اس سے مراد وہی ہے جو قرآن کے حاشیے میں مثل:وقف لازم‘وقف جائز اور وقف مطلق ہے؟اور یہ کس نے لکھے ہیں؟۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وقف مسنون جو سنت میں وارد ہے سے مراد ہر آیت کے آخر میں وقف کرنا ہے جیسے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:آپ آیت آیت قطع کر کے پڑھتے تھے
﴿بِسمِ اللَّـهِ الرَّحمـٰنِ الرَّحيمِ ﴿١﴾ الحَمدُ لِلَّـهِ رَبِّ العـٰلَمينَ ﴿٢﴾ الرَّحمـٰنِ الرَّحيمِ ﴿٣﴾ مـٰلِكِ يَومِ الدّينِ ...٤﴾ سورة الفاتحة ترمذی:(2/120)‘احمد :(6/302)‘مشکوٰۃ رقم:(2204)بسند صحیح
قرآن کے حاشیے پر لکھےہوئے وقف کی کوئی اصل نہیں۔
علامہ انو ر شاہ کشمیریرحمہ اللہ تعالی نے العرف الشذی:(2/120) میں لکھاہے:’’قرآن کے حواشی میں وقف لازم یاواجب جو آپ لکھا ہوا پاتے ہیں اس کی کوئی اصل نہیں‘‘۔امام جزریرحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں قرآن عظیم میں کوئی وقف واجب نہیں۔ امام سیوطی رحمہ اللہ تعالی نے اتقان میں امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی سے ذکر کیا ہے ہمارے زمانے میں (قرآن میں لکھے ہوئے جو) وقف ہیں اس کی کوئی اصل نہیں۔بعض کہتے ہیں حدیث میں مذکور وقف سے سانس ٹوٹنا نہیں بلکہ سکتہ ہے۔الخ۔ اس کی تفصیل ہم آگے لکھیں گے ان شاء اللہ
زاد المعاد : (1/164) میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آیت آیت کو الگ کر کے قرأت فرماتے تھے۔آپ کی قرأت واضح ہوا کرتی تھی۔ مراجعہ کریں: ارواء الغلیل(2/59) رقم:(243)‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب