سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

گستاخ رسول،اور گستاخ صحابہ وآل رسول کی توبہ

  • 11307
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 3343

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص (نعوذباللہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا آل رسول یا صحابہ کرام کی گستاخی کرے تو کیا اس کی توبہ قبول ہو جاتی ہے،نیز یہ جرائم اس نے تنہائی میں کئے ہوں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے سوال کے دو حصے ہیں۔

1۔ گستاخ رسول کی توبہ

گستاخ رسول کی توبہ کے دو پہلو ہیں :

اوّل:آخرت کا پہلو

دوم :دنیا کا پہلو

اَحکامِ آخرت میں اگر اس شخص کی توبہ نصوحہ اور صادقہ ہوئی تو وہ مقبول ومنظور ہوگی ان شاء اللہ ،کیونکہ قرآن وسنت کے عمومی دلائل اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ کفار منافقین اور ملحدین کی توبہ اُخروی احکام میں قبول ومنظور ہوتی ہے ۔ جیسا کہ فرمانِ باری ہے :

﴿أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقبَلُ التَّوبَةَ عَن عِبادِهِ...﴿١٠٤﴾... سورةالتوبة

’’اور اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت اور شفقت بھی اس بات کی متقاضی ہے کہ توبہ صادقہ والے کی توبہ مقبول ومنظور کی جائے ۔ ‘‘

جبکہ دنیاوی پہلو کے لحاظ سے احکامِ دنیا میں اس کی توبہ سے متعلق اہل علم کی مختلف آرا میں سے صحیح ترین رائے یہی ہے کہ اس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی اور بطورِ حد ایسا شخص قتل کردیا جائے گا ۔ جیسا کہ شادی شدہ زانی کو رجم کیا جاتاہے اوراسی طرح قذف کے مرتکب کی توبہ اس سے حد ِقذف ساقط نہیں کرتی، اسی طرح توہین رسالت کے مرتکب فرد اور آپ ﷺ کو گالی دینے والے کو بھی بطو رِحد قتل کیا جائے گا اور اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی ۔

آپ ﷺ کو اپنی زندگی میں یہ حق حاصل تھا کہ وہ چاہتے تو معاف کر دیتے تھے یا قتل کردیتے تھے ۔اور آپ ﷺ کی وفات کے بعد چونکہ گالی دینے والے سے چند دیگر حقوق متعلق ہوجاتے ہیں جن میں سے:

١ ۔اللہ تعالیٰ کا حق، کیونکہ اس نے اللہ کے رسول کو گالی دی ہے ۔

٢ ۔رسول اللہ ﷺ کا حق،اب ایسا کوئی نہیں جو آپ ﷺ کی اس حق میں نیابت کرے اور اُسے معاف کرے ۔

٣ ۔تمام اُمت ِاسلامیہ کا حق، کیونکہ کسی مؤمن کے والدین کو اگر گالی دے دی جائے تو اسے اتنی عار اور شرمندگی محسوس نہیں ہوگی جتنا کہ نبی اکرم ﷺ کو گالی دینے سے وہ محسوس کرتاہے ۔اس لئے کہ مؤمن اپنے والدین اوراہل وعیال کو گالی دینے کے مقابلے میں اگر نبی ﷺ کو گالی دی جائے تو زیادہ غم وغصہ کا اظہار کرتاہے ۔ آپ ﷺ کامقام ومرتبہ کسی بھی مسلمان سے ڈھکا چھپا نہیں ۔

2۔صحابہ کرام اور آل بیت کی گستاخی

صحابہ کرام اور آل رسول (جو درحقیقت صحابہ کے مقام پر ہی ہیں) کے گستاخ کی دنیوی سزا تعزیری ہے ۔ شریعت میں اس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے ۔لیکن چونکہ یہ بھی مقدس اور محترم ہستیاں ہیں ،لہذا ان کی گستاخی کرنے والا بھی گناہ گار اور حرام کا مرتکب ہے۔اگر وہ اللہ سے سچی توبہ کر لیتا ہے تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ،اور اللہ بڑا غفور اور رحیم ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ