کیا اذکار اور دعائیں پڑھ کر ہاتھ پر پھونک کر جسم پر ہاتھ پھیرنا بدعت ہے۔؟
اذکار اور دعاؤں کے بعد ہاتھوں پر پھونک مار کر جسم پر پھیرنا سنت صحیحہ ہے اور یہ قطعاً بدعت نہیں ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے :
(صحیح بخاری: 5017 ، ابو داؤد : 5056)
’’کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے بستر پر آرام کرتے تو ہر شب اپنے دونوں ہاتھ اکٹھے کر کے ان پر ’قل ہو اللہ احد‘ ’قل اعوذ برب الفلق‘ اور ’قل اعوذ برب الناس‘ پڑھ کر دم کرتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیر لیتے۔ پہلے سر، چہرے اور بدن کے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے اور ایسا تین مرتبہ کرتے تھے۔‘‘
دعاؤں اور اذکار کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ ہر دعا اور ذکر پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا جائز نہیں ہے۔ صرف ان اذکار اور دعاؤں کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرے جائیں گے جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ بصورت دیگر وہ بدعت شمار ہوگا۔ جیسا کہ ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سونے سے پہلے کا عمل ذکر کیا ہے کہ آپ معوذات پڑھنے کے بعد ہاتھ پر پھونک کر جسم پر پھیرتے تھے۔ اس کے علاوہ کسی اور دعا یا ذکر کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ آپ نے جو دریافت کیا ہے کہ قرآنی دعا پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیر سکتا ہوں؟ تو چونکہ قرآنی دعائیں پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اس لیے آپ کے یے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب