السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حافظ آبا د سے ضیا ء اللہ سوال کر تے ہیں کہ جو شخص بغرض عمرہ سعودیہ جا تا ہے وہا ں چھپ کر کئی سا ل تک کا م کر تا ہے ایسے شخص کی کما ئی جا ئز ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مملکت سعودیہ میں عمرہ کےلیے جا نا بہت بڑا اعزاز ہے لیکن وہاں کے قوا نین و ضوابط کی پا بند ی بھی انتہا ئی ضروری ہے ان کی خلاف ورزی کر نے سے کئی ایک مسا ئل پید ا ہو جا تے ہیں البتہ ویز ے کی مد ت کے دورا ن محنت و مز دور ی کر نا کو ئی جر م نہیں ہے حج کے مو قع پر دنیا وی کا روبا ر کر نے کی خو د قرآن کر یم نے اجا ز ت دی ہے ارشا د با ر ی تعا لیٰ :دورا ن حج اگر تم " فضل ربی تلا ش کر و تو کو ئی حرج نہیں ہے ۔ (2/البقرۃ : 198)
لیکن یہ کا رو با ر اس مدت کے دورا ن ہو نا چا ہیے جتنی مد ت کا قیا م رکھنے کی اجا زت دی گئی ہے اس مدت کے بعد چھپ کر وہا ں رہنا اور کمائی کر نا ملکی قوا نین کی خلا ف ورزی تو ضرور ہے لیکن کمائی کے حلال و حرا م ہو نے پر اس کا کو ئی اثر نہیں ہو گا اگر حلال ذرا ئع سے کما ئی کر تا ہے تو بلا شبہ حلا ل اور جا ئز ہے اور اگر نا جا ئز وسا ئل کے استعما ل سے دو لت اکٹھی کر تا ہے تو حرا م اور نا جا ئز ہے ملکی قوا نین کی خلا ف ورزی ایک الگ مو ضو ع ہے جس کی شر یع ت اجا ز ت نہیں دیتی ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب