السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فیصل آبا د سے محمد اسما عیل لکھتے ہیں کہ ایک بیوہ عورت حج کر نا چاہتی ہے لیکن ما لی کمز وری کی وجہ سے کسی محر م کو سا تھ نہیں لے جا سکتی اس کے پا س حج کر نے کا خر چہ وغیرہ مو جو د ہے عمر تقر یباً سا ٹھ سا ل ہے صحت مند نماز ی پر ہیزگا ر ہے ایسے حا لا ت میں محر م کے بغیر حج یا عمرہ کےلیے سفر کر نے کی اجا زت ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
محر م کے بغیر عور ت کے حج کر نے کے متعلق ائمہ دین میں اختلاف ہے بعض علما عو رت پر فرضیت حج کے لیے سفر خرچ کی طرح محرم کا سا تھ ہو نا بھی شر ط قرار دیتے ہیں انکے نز دیک عورت اکیلی حج یا عمرہ نہیں کر سکتی بلکہ اس کے سا تھ محر م یا خا و ند کا ہو نا ضروری ہے چنا نچہ حدیث میں ہے ۔کو ئی عو رت محر م کے بغیر سفر نہ کر ے ۔(صحیح مسلم)
چو نکہ حج یا عمرہ بھی ایک سفر ہے لہذا محر م کے بغیر اسے ادا نہیں کر نا چا ہیے جبکہ بعض دوسرے علما کا خیا ل ہے کہ عورت کے لیے زاداور را حلہ کے علا وہ خاوند یا محر م کی معیت اس کی ضرورت نہیں ہے چنانچہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ : جس عورت نے حج نہیں کیا اوراس کا کو ئی محر م نہیں یا مو جو د ہو نے کی صورت میں کسی وجہ سے سا تھ نہیں جا سکتا تو فریضہ تر ک نہ کر ے بلکہ دوسری عورتو ں کی جما عت کے ہمرا ہ جا کر حج ادا کر ے ۔( مؤطا امام ما لک رحمۃ اللہ علیہ:کتا ب الحج )
امام شا فعی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی مو قف اختیا ر کیا ہے صورت مسئولہ میں ہمارا مو قف یہ ہے کہ بیو ہ عورت اپنے سا تھ ما لی تنگی کی وجہ سے محرم کو سا تھ لے جا نے سے قا صر ہے لہذا اگر ایسی عورت دوسر ی دیندار قابل اعتما د عورتو ں کے سا تھ حج پر چلی جا ئے جو اپنے شو ہرو ں یا محرموں کے ہمرا ہ حج پر جا رہی ہو ں تو ان شا ء اللہ کو ئی مواخذہ نہیں ہو گا البتہ اسے اکیلے حج پر جا نا شر عاً جا ئز نہیں ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب