سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) برزخی قبر

  • 11288
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1555

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

احا دیث میں عذاب قبر کا ذکر آیا ہے ہما رے ہاں چند حضرات کا کہنا ہے کہ قبر سے مراد زمینی گڑھا نہیں بلکہ یہ ایک برزخی قبر ہے جہاں عذا ب و ثواب ملتا ہے اور کچھ لو گ اس کے خلا ف عقیدہ رکھتے ہیں کہ عذاب و آرام اسی معہود قبر میں ہو تا ہے جسے ہم اپنے ہا تھو ں سے بنا تے ہیں قرآن و حدیث کی روسے وضا حت فر ما ئیں کہ قبر سے مرا د کونسی قبر ہے ؟ (عبد الطیف جہانیا ں منڈی )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہما ر ے ہا ں آج کل بے شما ر فتنے رونما  ہو رہے ہیں اس سلسلہ میں کرا چی کی زمین بڑی زرخیز واقع ہو ئی ہے، وہا ں مسعود الدین عثما نی نے یہ فتنہ کھڑ ا کیا تھا کہ اس سے مرا د  زمینی قبر نہیں بلکہ ایک برزخی قبر ہے جس میں عذاب وثو اب ملتا ہے، چو نکہ وہ اس دنیا سے رخصت ہو چکا ہے اور اسے یقین ہو چکا ہو گا کہ کس قسم کی قبر میں عذاب ہو تا ہے، جب ہم قرآن و حدیث کا مطا لعہ کر تے ہیں تو ہمیں شریعت میں برزخی قبر کا وجود نظر نہیں آتا ، برزخی  قبر کی دریا فت اس قسم کے فتنہ پر وروں کی ہے جو علم شریعت  سے نابلد ہو ئے ہیں، اس میں کو ئی شک نہیں ہےکہ جرم پیشہ حضرات کو عا لم بر ز خ میں ہی عذاب سے دور چا ر ہو نا پڑتا ہے لیکن اس عذا ب کا محل یہ قبر ہے یا اور کو ئی جگہ؟ محدثین عظام نے اس سلسلہ میں جو را ہنما ئی فر ما ئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جن لو گو ں کو یہ زمینی قبر ملتی ہے انہیں تو اسی قبر میں عذاب سے دو چا ر کیا جاتا ہے اور جن کو یہ قبر نہیں ملتی ان کے اجز ائے جسم جہا ں پڑے ہیں ان کے لیے وہی قبر کا در جہ رکھتے ہیں، اس مو قف کے متعدد دلائل ہیں ہم صرف دو دلائل کا ذکر کر تے ہیں ۔

(1)اللہ تعا لیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منا  فقین کے لیے ان  کی قبر پر کھٹرے ہو کر دعا کر نے سے منع فر ما یا ہے،ارشاد با ری تعالیٰ ہے:’’ آپ ان میں سے کسی کی نماز جناز ہ نہ پڑھیں اور نہ ہی ان کی قبر پر کھٹرے ہوں ۔‘‘ (9/التو بہ:84)

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کو نسی قبر ہے جس پر کھٹرے ہو کر دعا کر نے سے آپ کو منع کیا گیا ہے، ظا ہر ہے کہ اسی زمینی قبر  کے متعلق یہ حکم دیا گیا ہے ۔

(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر میں جا تے ہو ئے اپنے صحا بہ کرا م سے دریا فت کیا تھا کہ دونئی قبریں کن لو گو ں کی ہیں کیو ں کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے، لو گو ں نے نشا ند ہی کی تو آپ نے کھجور کی ایک چھڑی لے کر اس کے دو حصے کیے اور دو نو ں قبرو ں پر ایک ایک حصہ گا ڑ دیا ، نیز فر ما یا :"کہ امید ہے کہ ان  کے خشک ہو نے تک ان کے عذاب میں کمی کر دی جا ئے ۔‘‘ (صحیح بخا ری :الجنا ئز 1361)

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا ان زمینی قبروں پر کھجو ر کی چھڑیو ں کو گا ڑنا اس بات کی بین دلیل ہے کہ انہیں اسی قبر میں عذا ب دیا جا تا تھا ، برزخی قبر کی دریا فت ایجا د بند ہ ہے جس کا ثبو ت قرآن و حدیث سے نہیں ملتا ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:178

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ