سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(149) جہری نمازِ جنازہ کا ثبوت

  • 11287
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1261

سوال

(149) جہری نمازِ جنازہ کا ثبوت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 فضل داؤد خا ں اسلام آباد سے پو چھتے ہیں کہ جہر ی نماز جنازہ کا ثبو ت کتا ب و سنت سے در کا ر ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہے کہ نماز جنا زہ  سر ی اور جہری دونو ں طرح جا ئز ہے جہر ی نماز جنا زہ کے دلائل حسب ذیل ہیں: طلحہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عبا س رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز جناز ہ ادا کی تو انہوں نے سورۃ فاتحہ پڑھی اور فر ما یا :’’ میں نے تمہیں بتانے کے لیے ایسا کیا ہے تا کہ تمہیں علم ہو جا ئے کہ یہ سنت ہے۔‘‘ (صحیح بخا ری) فا تحہ پڑھنے کا علم تبھی ہو سکتا ہے جب اسے بآواز بلند پڑھا جائے۔ایک دوسری روایت میں اس کی صرا حت ہے کہ آپ نے بآواز بلند ہمیں سناتے ہو ئے سورۃ فا تحہ کو پڑھا ۔ (صحیح ابن حبا ن 29/6)

سعید بن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کہ ابن عبا س رضی اللہ عنہما نے نماز جنازہ میں سورۃفاتحہ اونچی آواز سے پڑھی اور فر ما یا : کہ ایسا کر نا سنت ہے۔(مستدرک حا کم :358/1)

سورۃ فا تحہ کے بعد دوسری سورت بھی بآواز پڑھنی چا ہیے، ایک حدیث میں ہے کہ آپ نے سورۃ فا تحہ اور دوسر ی سو رت کو اونچی آواز سے پڑھا تا آنکہ آپ کی آواز سنا ئی دینے لگی۔

 دعا بھی اونچی آواز سے پڑھنا ثابت ہے۔ راوی کہتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ  پڑھا تو میں نے آپ سے سن کر دعا کو یا د کیا ۔(صحیح مسلم )

ان روایات سے معلو م ہوا کہ نماز جنازہ بآواز بلند پڑھی جا سکتی ہے، تا ہم تر جیح آہستہ پڑھنے کو ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:177

تبصرے