سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(147) ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جو صرف سونے کی زکوٰۃ کا قائل ہو

  • 11285
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 986

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ضلع سیا لکو ٹ سے خو ا جہ لئیق احمد بٹ خریدا ری نمبر 1393لکھتے ہیں کہ ہما رے ہا ں کچھ لو گ عذاب قبر اور زکوۃ کے منکر ہیں، وہ صرف سو نے کی زکوۃ کے قا ئل ہیں، ایسے لو گو ں کے پیچھے نماز پڑھنا شر عاً کیسا ہے؟کیا ایسے لوگوں کو مسلما نو ں کی مسا جد میں نماز پڑھنے کی اجا زت ہے ؟ وضا حت فر ما ئیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اللہ تعالیٰ نے دین اسلام ہمیں قرآن و سنت کی صورت میں عطا فر ما یا ہے، اس پر عمل کر نے میں ہمیں ہر مقا م پر سر خرو ہو نے کی بشارت اور ضما نت دی گئی ہے لیکن دشمنا ن اسلا م نے اس کی نقب زنی کے لیے ایک ایسے رہز ن کا انتخا ب کیا ہے جو مار آستین ہونے کے سا تھ ساتھ دا م ہم رنگ ز مین بچھا نے میں بڑا ما ہر ہے، کرا چی کی سر زمین اس قسم کے رہزن پیدا کر نے میں بڑی زر خیز واقع ہو ئی ہے، چنا نچہ مسعود الدین عثمانی اور مسعود احمد اسی قما ش کے لو گ تھے جنہو ں نے دور حا ضر میں خو ارج اور معتز لہ کا کردار ادا کیا، انہو ں نے امت کے ہاں مسلمہ افکا ر و نظر یا ت کا انکا ر کیا ، پھر ایک ایسے منہج اور طرز عمل کی بنیا د رکھی جو سبیل المؤمنین سے ہٹ کر تھا، اہل حق نےان کی خو ب سر کو بی کی، ان کا مسئلہ عذا ب قبر یا زکو ۃ کا انکا ر نہیں بلکہ جو بھی قرآنی آیت ان کے مزعومہ خیا لا ت کے خلاف ہو تی ہے اس کی دوراز کا ر تا و یل اور جو حدیث ان کے لیے سدراہ ہو تی ہے اس کا انکا ر کر دیتے ہیں ۔ان حضرا ت کا روحانی نسب نا مہ  بنو تمیم کے ذو الخو یصر ہ نا می شخص سے جا ملتا ہے جس نے اس امت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی حدیث یعنی عمل مبارک پر اعتراض کیا تھا کہ آپ اللہ سے نہیں ڈرتے اور عدل و انصاف سے کا م نہیں لیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسی وقت پیشین گو ئی کے طور پر فر ما یا تھا " کہ اس کی نسل سے ایسے لو گ پیدا ہو ں گے جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق کے  نیچے نہیں اترے گا۔(صحیح بخا ری : الا دب 6163)

یہ لو گ ظا ہر ی خشو نت اور با طنی یبو ست پہچا نے جا تے ہیں۔ اتمام حجت کے لیے ان کے افکا ر و نظر یا ت کا تو ڑ کر نا ضروری ہے۔ اس سلسلہ میں مقامی پختہ کا ر علماء  سے را بطہ کر کے احا دیث و سنن کے ذریعے ان کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔ نا پختہ ذہن حضرا ت کو ان سے اجتنا ب کر نا چا ہیے ۔ اہلحدیث مسا جد سے یہ حضرات لوگو ں کو دور رہنے کی تلقین کر تے ہیں اور بز عم خو د اپنے  مرا کز تو حید میں آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے گریز کیا جا ئے بلکہ یہ لو گ کسی دوسر ے کو اپنے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دیتے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:175

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ