السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اہل میت سے تعز یت کے لیے شرعی حکم کیا ہے ؟ کیا تعز یت کے لیے تین دن کے لیے بیٹھنا ضروری ہے۔(محمد اکر م لیہ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تعزیت کے لیے مندرجہ ذیل آدا ب کو مدنظر رکھیں:
(1)تعز یت سے مرا د اہل میت کو صبر کی تلقین ، ان کے لیے دعا ئے خیر اور میت کے لیے دعا ئے مغفرت کر نا ہے،اس کے لیے کو ئی مخصو ص الفاظ یا طریقہ نہیں بلکہ جن الفا ظ سے بھی اہل میت سے اظہا رہمدردی اور انہیں تسلی دی جا سکے ادا کئے جا سکتے ہیں،حدیث میں اس طرح اہل میت سے تعز یت کر نے کو با عث اجرو ثواب بتا یا گیا ہے ۔
(2)تعز یت کے لیے با یں طور پر تین دن کی تحد ید کر نا کہ ان کے بعد تعز یت جا ئز نہ ہو شرعاً ثا بت نہیں ہے بلکہ جب کبھی جہا ں کہیں مو قع ملے تعز یت کی جا سکتی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر طیا ر رضی اللہ عنہ کے پسماندگان سے تین دن کے بعد تعزیت کی تھی ۔
(3)تعز یت کے سلسلہ میں دو چیز وں سے بطو ر خا ص پر ہیز کیا جا ئے (الف)مخصوص مقام پر دری یا چٹا ئی بچھا کر اہتمام کے سا تھ بیٹھے رہنا ۔ (ب)اہل میت کی طرف سے آنے وا لو ں کے لیے کھا نے کا اہتمام کر نا ،صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم ان دو نو ں چیز و ں کو نو حہ میں شما ر کر تے تھے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فر ما یا ہے،البتہ باہر سے آنے وا لے مہما نو ں کے لیے تین دن کھا نے اور ان کے بیٹھنے کا اہتمام اہل میت کے علا وہ دوسر ے اقر با یا محلہ پر ضروری ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب