السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت کو لحد میں لٹا نے کا مسنو ن طر یقہ کیا ہے؟ چت لٹا کر صرف چہرہ قبلہ کی طرف کر نا چا ہیے یا دائیں کر و ٹ پر قبلہ رخ لٹا نا چا ہیے، نیز یہ بھی تحر یر کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر مبا رک میں کس طرح لٹا یا گیا ہے ؟ (سائل:محمد صدیق وہا ڑی )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعا لیٰ نے اپنے گھر کو بہت عظمت سے نوا زا ہے، اس عظمت کا تقا ضا ہے کہ زندگی اور مر نے کے بعد اسے قبلہ قرار دیا جا ئے ، چنا نچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیت اللہ کے متعلق ارشاد گرا می ہے : "بیت اللہ تمہارے زندوں اور مردوں کا قبلہ ہے۔(ابو داؤد ،نسا ئی )
اس حدیث کے پیش نظر میت کو قبر میں قبلہ کی طرف کر کے لٹا نا چا ہیے۔ علا مہ شو کا نی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی تشر یح کرتے ہو ئے لکھتے ہیں :
’’ زندوں سے مراد نما ز کے وقت بیت اللہ کی طرف منہ کرنا اور مردوں سے مراد قبر میں اسے قبلہ رخ لٹا نا ہے۔ ‘‘ (نیل الاو طا ر :ج4ص 50)
محد ث ابن حزم نے اس پر علماء کا اجما ع نقل کیا ہے ۔(محلیٰ ابن حز م 5/173)
علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس سے اتفا ق کیا ہے ۔ (احکا م الجنائز :151/مسئلہ نمبر 104)
اس حدیث کے پیش نظر میت کو قبر میں لٹا تے وقت اس کا منہ قبلہ کی طرف کر نا چا ہیے، اس کی سورتیں ہیں چت لٹا کر صرف قبلہ کی طرف منہ کر دیا جا ئے یا دا ئیں جا نب لٹا کر پو را پہلو قبلہ رخ کر دیا جا ئے، بہتر ہے کہ دوسری صورت کو اختیا ر کیا جا ئے کیو نکہ سو نے کے وقت اس حالت کو پسندیدہ کہا گیا ہے اور اس حا لت پر موت آنے کو فطرت کے مطا بق قرار دیا گیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کو ئی وا ضح حدیث میر ی نظر سے نہیں گزری، البتہ احا دیث کا تقا ضا ہے کہ صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ رخ لٹا یا ہو گا ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب