السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عبد الغنی بذ ریعہ ای میل سوا ل کر تے ہیں کیا نما زجنا زہ میں صرف ایک ٖطرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نما زجنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے، حدیث میں ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےایک دفعہ نماز جنازہ پڑھی تو چا ر تکبیر ات کہنے کے بعد آپ نے صرف ایک طرف سلام پھیرا ۔(مستدرک حا کم :1/360)
حضرت عطا ء بن سا ئب سے ایک مر سل روا یت بھی اس کی مؤ ید ہے ۔(بیہقی : 4/43: )
نیز حضرت علی بن ابی طا لب، عبد اللہ بن عمر ، عبد اللہ بن عبا س ، جابر بن عبد اللہ بن ابی اوفیٰ اور حضرت ابوہر یرہ رضی اللہ عنہم بھی نما ز جنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر تے تھے ۔(مستدرک حا کم : 4/360)
ان روا یا ت و آثا ر کے پیش نظر نما زجنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے، تا ہم اکثر اور عا م حالات میں ایسا کر نا بہتر نہیں ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں :"کہ تین خصلتوں کو لو گو ں نے چھو ڑ دیا ہے، حا لا نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان پر عمل تھا، ا ن میں ایک یہ ہے کہ نماز جنا زہ کا سلام عا م نما زو ں کے اسلا م کی طر ح ہے ۔اور حضرت عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ سے ہی روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو نو ں طرف سلا م پھیر تے تھے ۔(صحیح مسلم )
لہذا افضل یہی ہے کہ نما ز جنا زہ میں دو نو ں طرف سلا م پھیراجا ئے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب