السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ جماعت کروائی جاسکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نےپوری زمین مسلمانوں کے لیے نماز کے لیے پاک ٹھہرائی سوائے ان جگہوں کے جن سے شارع نے منع فرما دیا جیسا کہ حدیث میں:
’’زمین ساری کی ساری سجدے کی جگہ ہے سوائے قبرستان اور حمام کے۔‘‘ (مسند احمد:3؍83)
اگر تو سائل کی مراد زمین کے لحاظ سے معلوم کرنا تھا کہ مسجدکے علاوہ بھی کسی جگہ نماز ہوسکتی ہے تو اس کا جواب اوپر سطور میں دیا جاچکا ہے۔ لیکن آج کل لوگ مسجدوں میں جانے کی بجائے اپنی اپنی دکانوں اور دفاتر میں دو دو یا تین تین افراد نمازیں اداکرلیتے ہیں۔اگرچہ یہ بات درست او رجائز ہے کہ آپ گروپ کی شکل میں کہیں بھی جماعت کروا سکتے ہیں اگر اس پر ہر کوئی ہمیشگی کرنا شروع کردے جیسا کہ اوپر مثال دی جاچکی ہے کہ دو دو تین افراد ہر گھر اور دکان میں جمع ہوکر جماعت کروالیں تو مسجدیں ویران پڑ جائیں گی او راسلام کا اجتماعی مزاج جوکہ مسجد میں اکٹھے ہونے سے اجاگر ہوتا ہے وہ ختم ہوکے رہ جائے گا لہٰذا احوط یہی ہے کہ قریب کی مسجد میں حاضر ہوکر نماز ادا کی جائے اگر مسجد دور ہے اور کسی مارکیٹ یا محلے میں اتنے لوگ جمع ہوجاتے ہیں تو وہ کسی جگہ کو عارضی مسجد بنا سکتے ہیں۔