السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا سوال یہ ہے کہ چھوٹا بچہ جو اپنی والدہ کے پاس سوتا ہے ،اگر کہیں سوتے میں ماں اس بچے کے اوپرآ جاتی ہے اور بچہ مر جاتا ہے تو ماں کیلئے کیا کفارہ ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!پہلی بات تو یہ ہے کہ نیند کی حالت میں واقع ہونے والے فعل سے قلم اٹھا لی گئی ہے ۔یعنی اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہوتا ہے ۔ ارشاد نبوی ہے۔ "رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتى يستيقظ وعن المبتلى حتى يبرأ وعن الصبي حتى يكبر"(سنن أبي داود:4398) تین لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے،سوئے ہوئے سے حتی کہ جاگ جائے،مجنون سے حتی کہ وہ تندرست ہوجائے اور بچے سے حتی کہ بالغ ہوجائے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر والد جان بوجھ کر بھی اولاد کو قتل کر دے تو بھی اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔ نبی کریم نے فرمایا: لا يقاد الأب من ابنهباپ سے بیٹے کے قتل کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔ اور ماں بھی باپ کی مانند ہے ،لہذا مذکورہ دلائل کی روشنی میں ایسی ماں پر کوئی کفارہ نہیں ہے ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |