سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

پلاٹ پر زکوۃ کا حکم

  • 11233
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1220

سوال

پلاٹ پر زکوۃ کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک تین مرلے کا پلاٹ اس نیت پر خریدا کہ یا تو تعمیر کر کے کرایہ پر دوں گا یا ضرورت پڑی تو بیٹی کی شادی کروں گا، مزید ابھی اس کی رقم کی ادائیگی بھی مکمل نہیں ہوئی ہے، برائے مہربانی اس کی زکوۃ کے بارے میں راہنمائی فرمائیں ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرتو اس پلاٹ پر تعمیر کر کے کرائے پر دینے کا ارادہ تو پھر پلاٹ پر زکوۃ نہیں ہے ،بلکہ اس سے حاصل ہونے والے کرائے پر زکوۃ ہو گی بشرطیکہ وہ آپ کے پاس ایک سال تک محفوظ رہے اور نصاب کو پہنچ جائے،اور اگر وہ کرایہ بھی ساتھ ساتھ ہی خرچ ہوتا جائے اور کچھ رقم جمع نہ ہوتو اس پر کوئی زکوۃ نہیں ہے۔

اور اگر آپ کی نیت اسے بیچنے کی تھی تو پھر وہ مال تجارت میں آئے گا،اور ہر سال اس کی موجودہ قیمت کے حساب سے آپ کو زکوۃ دینا پڑے گی،اگرچہ آپ نے اسے بیٹی کی شادی پر ہی کیوں نہ خرچ کرنا ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے