السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک تین مرلے کا پلاٹ اس نیت پر خریدا کہ یا تو تعمیر کر کے کرایہ پر دوں گا یا ضرورت پڑی تو بیٹی کی شادی کروں گا، مزید ابھی اس کی رقم کی ادائیگی بھی مکمل نہیں ہوئی ہے، برائے مہربانی اس کی زکوۃ کے بارے میں راہنمائی فرمائیں ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگرتو اس پلاٹ پر تعمیر کر کے کرائے پر دینے کا ارادہ تو پھر پلاٹ پر زکوۃ نہیں ہے ،بلکہ اس سے حاصل ہونے والے کرائے پر زکوۃ ہو گی بشرطیکہ وہ آپ کے پاس ایک سال تک محفوظ رہے اور نصاب کو پہنچ جائے،اور اگر وہ کرایہ بھی ساتھ ساتھ ہی خرچ ہوتا جائے اور کچھ رقم جمع نہ ہوتو اس پر کوئی زکوۃ نہیں ہے۔ اور اگر آپ کی نیت اسے بیچنے کی تھی تو پھر وہ مال تجارت میں آئے گا،اور ہر سال اس کی موجودہ قیمت کے حساب سے آپ کو زکوۃ دینا پڑے گی،اگرچہ آپ نے اسے بیٹی کی شادی پر ہی کیوں نہ خرچ کرنا ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |