السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بستی دھرم پورہ عبد الحکیم سے محمد رمضان جوہری دریافت کرتے ہیں کہ اگر مسجد کے محراب کو اونچا کردیا جائے اور امام وہاں اونچی جگہ پر کھڑا ہوکر جماعت کرائے مقتدی امام سے نیچے ہوں تو نماز ہوجائے گی یانہیں؟قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر امام اونچا ہو اور مقتدی نیچے ہوں نماز میں کوئی خلل واقع نہیں آتا۔البتہ ایسی صورت کسی مقصد کے پیش نظر ہو، اسے معمول بنانا اچھا نہیں ہے، حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ منبر پر قیام فرمایا جبکہ لوگ آپ کی اقتدا کررہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پررکوع فرمایا، پھر سجدے کےلئے نیچےاُترے، فراغت کے بعد پھر منبر پرتشریف لے گئے ،دوسری رکعت کا قیام اور رکوع منبر پر کیا ،پھر نیچے اتر کرسجدہ کیا، اس طرح آپ نے اپنی نماز کو مکمل کیا۔(صحیح بخاری :کتاب الصلاۃ 377)
علی بن مدینی اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں:'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے اونچے تھے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ امام لوگوں سے اونچا کھڑا ہو۔''(صحیح بخاری حوالہ مذکورہ)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں''کہ اگر امام اور مقتدی کے کھڑے ہونے میں بلند اور نیچے کے لحاظ سے فرق ہوتو اس حدیث سے اس کا جواز ملتاہے۔''(فتح الباری :ج1 ص 631)
لیکن انہوں نے امام ابن دقیق العید کے حوالہ سے اس بات کی بھی صراحت کی ہے کہ اس حدیث سے ارادۂ تعلیم کےعلاوہ مقتدیوں سے امام کے اونچا کھڑے ہونے کا جواز صحیح نہیں ہے۔کیوں کہ حدیث کے الفاظ سے اس کی گنجائش نہیں ہے۔(فتح الباری حوالہ مذکورہ)
بہرحال مسئلہ زیر بحث میں جواز کی حد تک وسعت ہے۔امام اونچا ہو اور مقتدی نیچے کھڑے ہوں یا اس کے برعکس امام نیچے کھڑا ہو اور مقتدی کسی بالائی حصے میں اس کی اقتدا میں نماز ادا کررہے ہوں یہ جائز ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب