السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لدھڑ سے محمد افضل خریداری نمبر 5526 لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا کیا طریقہ ہے اور اس کے کیا الفاظ ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن کریم کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی آسمانوں اور زمین دونوں جگہ لائق صداحترام ہے۔آسمان میں اللہ اور اس کے فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوۃ بھیجتے ہیں۔اور زمین میں تمام اہل ایمان سے مطالبہ ہے کہ وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر صلوۃ بھیجتے ہیں۔اے ایمان والو! تم بھی ان صلوۃ اور بکثرت سلام بھیجو۔'' (33/الاحزاب :56)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ کی صلوۃ سے مراد فرشتوں کی محفل میں آپ کا ذکر خیر ہے اور فرشتوں کی صلوۃ سے مراد آپ کے لئے دعائے برکت ہے۔(صحیح بخاری :کتاب التفسیر)
حدیث میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہم نے آپ پر سلام پڑھنا تو سیکھ لیا ہے درود کیسے پڑھیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کےلئے متعدد درود پڑھنے کی تاکید فرمائی۔درود ابراہیمی جسے ہم تشہد میں پڑھتے ہیں وہ آسان اور متد وال ہے، جیسا کہ عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے تو فرمایا کہ میں ایک تحفہ نہ دوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیا ہے۔ میں نے کہا :آپ ہمیں وہ ضرور تحفہ دیں،تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا :اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پرسلام پڑھنا تو سکھادیا ہے، البتہ صلوۃ پڑھنے کا کیا طریقہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درود ابراہیمی کی تلقین فرمائی۔(صحیح بخاری :احادیث الانبیاء 3370)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ سلام پڑھنے کی تعلیم سے مراد تشہد کی تعلیم ہے کیوں کہ اس میں یہ الفاظ ہیں:''السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته۔''(فتح الباری :ج 8 ص 677)
ان احادیث کی روشنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کا کوئی مخصوص طریقہ نہیں ہے۔آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں درود پڑھ سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فرشتے اس درود کی وصولی اور مقام مقصود تک پہنچانے کے لئے تعینات ہیں۔بہتر ہے کہ درود کے لئے انہی الفاظ کا انتخاب کیا جائے جن کی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہمیں تعلیم دی ہے، اپنی طرف سے کوئی خاص طریقہ یا خاص الفاظ ایجاد نہ کیے جائیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب