السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتان سے ایک خاتون سوال کرتی ہیں کہ دوران جماعت مقتدی کو رکوع سے اٹھنے کے بعد''سمع اللہ لمن حمدہ پڑھنا چاہیے یا صرف '' ربنا ولک الحمد'' ہی کہہ دینا کافی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام مقتدی ومنفرد سب رکوع سے اٹھتے وقت 'سمع اللہ لمن حمدہ'' کہیں اور سیدھے کھڑے ہونے کے بعد انہیں''ربنا ولک الحمد'' کہنا چاہیے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئےکھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے ،پھر جب رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ لمن حمدہ کہتے۔پھر جب سیدھے کھڑے ہوتے تو ربنا ولک الحمد کہتے۔(صحیح البخاری :الاذان 789)
اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ نماز اس طرح ادا کرنی چاہیے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔(صحیح بخاری:الاذان /631)
البتہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''جب امام سمع اللہ لمن حمدہ '' کہے تو ''ربنا ولک الحمد''کہو۔(صحیح بخاری :الاذان 732)
اس حدیث سے بعض حضرات نے استنبا ط کیا ہے کہ مقتدی کو''سمع اللہ لمن حمدہ'' نہیں کہنا چاہیے لیکن یہ استنباط اس لئے درست نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوران نماز دونوں کلمات کا کہنا ثابت ہے۔اور ہمیں اس طرح نماز پڑھنے کا حکم ہے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے۔ نیز اس استنباط کا مطلب یہ ہے کہ امام کو ربنا و لک الحمد نہیں کہنا چاہیے۔ حالانکہ ایسا کرناصحیح احادیث کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا یہ مقصد نہیں کہ اس موقع پر امام اور مقتدی کو کیا کہنا چاہیے بلکہ صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ مقتدی کا ربنا ولک الحمد امام کے سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد ہونا چاہیے، اس کی مزید وضاحت علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف ''صفۃ الصلاۃ'' میں دیکھی جاسکتی ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب